ممبئی :ہندوستانی مسلمانوں کو اس وقت جمعیۃعلماء ہند کی جتنی ضرورت ہے شاید ہی پچھلے سالوں میں اتنی اشد ضرورت پڑی ہو۔ اس وقت مسلمانوں کو جس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں ہے مسلمانوں کے ساتھ دلت اور دیگر اقلیتیں بھی ملک میں خوف و ہراس کی زندگی گزارنے پر مجبور کی جا رہی ہیں اور سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ملک کے سیکولر آئین کو فرقہ پرستوں سے خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ان خیالات کا اظہارمولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء مہاراشٹرنے مغربی مہاراشٹر کے اپنے سہ روزہ دورے میں سانگلی کی جامع مسجد میں علماء،ائمہ اور جماعتی احباب کی موجودگی میں کیا۔

مولانا حلیم اللہ قاسمی نے تنظیمی نظام کے ڈھانچے کی مضبوطی اور جماعت کے کام کاج سے متعلق بہت اہم اور ضروری باتیں بیان کیں،آپ نے اپنے مخصوص انداز میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ بھارت جیسے تکثیری ملک میں اور خاص طور پر ملک کے موجودہ منظر نامے میں یہاں کے مسلمانوں کے لئے جمعیۃعلماء ہند نعمت خداوندی اور عطیہ الٰہی ہے،ملک کے کسی بھی حصہ میں قدرتی آفات یا فرقہ وارانہ فسادات کی لپیٹ میں آتے ہوئے لوگوں کی امداد و دستگیری کے لئے یہی جماعت سب سے آگے دکھائی دیتی ہے اور مسلمانوں کے مشکل حالات میں ڈھارس بندھاتی ہے۔

مولانا نے عامۃ المسلمین سے اپیل کی کہ جمعیۃعلماء کی خدمات اور اس کے اغراض و مقاصد سے ہر خاص و عام کو ہر آگاہ کیا جائے،اور آنے والے وقت میں یہ دعوت چلائی جائے کہ ہر عاقل و بالغ مسلمان مرد و عورت جمعیۃعلماء ہند کا ممبر بن کر ملک و ملت کی تعمیر میں ہاتھ بٹائیں۔

جمعیۃعلماء مہاراشٹر کے اس وفد میں مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء مہاراشٹر)کے ساتھ مفتی محمد یوسف قاسمی(خازن) مفتی حفیظ اللہ قاسمی (ناظم تنظیم)حافظ محمد عارف انصاری(جنرل سکریٹری ضلع تھانے)،مولانا عبد القیوم قاسمی رکن عاملہ جمعیۃعلماء مہاراشٹر اور مشتاق احمد صوفی رکن عاملہ جمعیۃعلماء مہاراشٹر وغیرہ شامل تھے۔