زبان و قلم کا رشتہ بہت قدیم ہے اللہ تعالی نے قرآن پاک میں انسان کوعلم حاصل کرنےکی ہدایت دی ہے جس سے انسان علم کے ذریعے دوسروں کی رہنمائی کرتا ہے یہ خدمت بھی ہے اور ضرورت بھی۔ جو لوگ قلم کے ذریعے کسی بھی طرح کی خدمت انجام دے رہے ہیں وہ یقینا قابل مبارکباد ہیں۔ وہ اللہ کے احکام پر عمل درآمد کرتے ہیں اور اس میںبڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ان کی اس خدمت کی ستائش اوروسیلے کے طور پر جو اعزازات اور انعامات ملتے ہیں یقینا وہ حوصلہ افزائی اور عزت افزائی کا بہترین ذریعہ ہے ۔ اسی کے ساتھ ساتھ وہ تمام لوگ جو اہل قلم کی عزت افزائی کرتے ہیں وہ بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔

ان خیالات کا اظہار پروگرام کی صدارت کر تے ہوئےمشہور و معروف ادبی و سماجی خدمت گارسید اطہرنبی نے کیا۔یہ پروگرام آج پرنٹ میڈیا جرنلسٹ ایسوسی ایشن اورسلام لکھنؤ آئینہ ثقافت کے اشتراک سےاتر پردیش پریس کلب میں منعقدہوا جبکہ تقریب میں مہمان ذی وقارملی ،سماجی اورسیاسی رہنما سید بلال نورانی اور مہمان خصوصی ڈاکٹر ادرش ترپاٹھی شریک رہے ۔اپنی صدارتی تقریر میں اطہر نبی نے کہا کہ اردو اکادمی کی جانب سے جوڈاکٹر سلیم احمد کو نول کشورایوارڈ اور ڈاکٹر اکبر علی کو صحافتی ایوارڈ سےنوازہ گیا ہے وہ اپنے آپ میں بڑی بات ہے اور یہ بھی بڑے خوشی کی بات ہے کہ ان دونوں ایوارڈکا انتخاب اکادمی نے ایمانداری کے ساتھ کیا اور سہی حقدار کو انعام سے نوازہ۔

اس موقع پر پر اتر پردیش اردو اکادمی کی جانب سے سال ۲۰۲۰ میں صحافتی خدمات کے اعتراف میں جن شخصیات کو اعزاز سے نوازہ گیا اس میں ادبی رسالہ سہ ماہی ا دبی نشیمن کے مدیر ڈاکٹر سلیم احمد اور روزنامہ آگ کے ایڈیٹرڈاکٹر اکبر علی بلگرامی کو سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے ان کی خدمات کا اعتراف کیا گیا اور انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے مستقبل میں اسی طرح کی خدمت انجام دینے کی خواہشات اور دعاؤں کا اظہار بھی کیا گیا۔

اس موقع پرجذباتی و انقلابی شاعر نصیر احمد نصیر نے صاحب اعزاز کی شان میں بطورخراج تحسین نظم پیش کی اور سینئر صحافی محمدغفران نسیم نے سپاش نامہ پڑھ کر پیش کیا۔ صدر محترم اطہر نبی اور مہمان خصوصی کے بدست دونوں شخصیات کو کو اعزاز اور ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ زبیر احمد،محمد غفران نسیم ،محمد صفیر صدیقی ،جاوید بیگ ،پرویز احمد،ڈاکٹر عذرا بانو،ڈاکٹرصفغت الزہرہ زیدی ،عمران قریشی ،شریمتی مونی مشراوغیرہ کوبھی سماجی خدمات کے شعبوںمیں کام کرنے کے لیے اعزاز سے نوازہ گیا۔تقریب کی نظامت کے فرائض سلام لکھنؤ کے صدر عامر مختارنے انجام دیے جبکہ نصیر احمد نصیر نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔