شام کے شہر حلب میں اسپتال پر مبینہ طور پر شامی فوج کے جنگی طیاروں کی وحشیانہ بمباری پر شام کے لیے اقوام متحدہ کے امن مندوب اسٹیفن ڈی میستورا نے کہا ہے کہ اسپتال پر حملے اچانک نہیں اور نہ ہی یہ غلطی کا نیتجہ ہیں۔ یہ حملے طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے ہیں۔ انہوں نے اسپتالوں پر بمباری کو جنگی جرم قرار دیا۔

 یو این ایلچی کا کہنا تھا کہ حلب کے القدس اسپتال پر بمباری باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کی گئی اور یہ سنگین نوعیت کا جنگی جرم ہے جس میں بے گناہ شہریوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور طبی عملے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈی میستورا کا کہنا تھا کہ شام کے بحران کے حل کے سلسلے میں جنیوا میں جاری مذاکرات کو جاری رہنا چاہیے۔ امن بات چیت کی کامیابی کی سب سے بھاری ذمہ داری امریکا اور روس پر عاید ہوتی ہے۔ امید ہے کہ ماسکو اور واشنگٹن امن بات چیت ناکام نہیں ہونے دیں گے۔

آئندہ ہفتے اپنے دورہ روس کے بارے میں بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے مندوب کا کہنا تھا کہ فی الوقت ان کے پاس روسی وزیرخارجہ سیرگی لافروف سے ہونے والی بات چیت کی کوئی پیشگی تفصیلات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مئی میں شام کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں محاذ جنگ کو پرسکون بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

ادھر حلب میں اسپتال اور شہری علاقوں پر شامی فوج کی بمباری کے بعد حالات مزید ابتر ہوگئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم ریڈ کراس نے خبردار کیا ہے کہ حلب انسانی المیے کے کنارے پر پہنچ چکا ہے۔

طبی ادارے ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شامی فوج کی بمباری کے نتیجے میں اسپتال کے عملے، مریضوں اور عام شہریوں سمیت 42 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ شامی فوج نے حلب میں باغیوں کے زیرکنٹرول الکاسہ اور بستر القصر کالونیوں پر وحشیانہ بمباری کی ہے۔

شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والی رصدگاہ کے مطابق حلب میں سرکاری فوج کے زیرانتظام علاقوں میں بھی تشدد کے واقعات میں 14 افراد مارے گئے ہیں۔