امریکی صدربراک_اوباما آج بدھ کو دوپہر کے وقت اپنے غیرملکی دورے کے پہلے مرحلے میں سعودی عرب کے دارالحکومت  الریاض پہنچ گئے ہیں۔وہ  سعودی فرمانروا  شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کریں گے۔

  رپورٹ کے مطابق  امریکا اور سعودی عرب کے سربراہوں کی ملاقات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائی بحرانوں کے حل سے متعلق امور پر بات چیت کی جائے گی۔امریکی صدر جمعرات کو خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے اور خلیجی رہ نماؤں سے باہمی دلچسپی کے امور اور علاقائی تنازعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

امریکی صدر ایک ایسے وقت میں خلیجی ممالک کے دورے پر آئے ہیں جب  واشنگٹن نے خطے کے ملکوں کو ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر طے پائے سمجھوتے کی نگرانی، خلیج کے امن و استحکام اور تہران کی اشتعال انگیزی روکنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

براک اوباما اور شاہ سلمان کے درمیان یہ پہلی ملاقات نہیں۔ دونوں رہ نما متعدد مواقع پر پہلے بھی ملاقاتیں کرچکےہیں۔ یہ ملاقاتیں الریاض اور واشنگٹن کے درمیان گہرے دوستانہ اور دوطرفہ تعلقات کی عکاسی کرتی ہیں۔

دونوں رہ نماؤں میں 27 جنوری 2015ء کو بھی تفصیلی ملاقات ہوئی تھی۔ اس ملاقات میں یمن میں حوثی اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی صدر عبد ربہ منصور ہادی کی آئینی حکومت کے خلاف بغاوت اور یمنی بحران کا موضوع سرفہرست رہا تھا۔ اس کے علاوہ شام ، عراق، ایران کا جوہری پروگرام، دولت اسلامی ’’داعش‘‘ کے تیزی سے پھیلتے دہشت گردی کے نیٹ ورک اور فلسطین۔ اسرائیل تنازع پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

دوسری سربراہ ملاقات 4 ستمبر 2015ء کو وائٹ ہاؤس میں اس وقت ہوئی تھی شاہ سلمان بن عبدالعزیز امریکی دورے پر واشنگٹن پہنچے تھے۔ اس موقع پر امریکی صدر نے پروٹوکول سے ہٹ کر وائٹ ہاؤس کے مغربی گیٹ سے خود آگے بڑھ کر شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا استقبال کیا تھا۔ اس ملاقات میں بھی دونوں ملکوں میں عسکری تعاون کے فروغ، داعش کی سرکوبی، شام کے تنازع کے پرامن تصفیے، جنیوا مذاکرات کو کامیاب بنانے، بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانے اور عراق میں سیاسی اصلاحات کے نفاذ پر اتفاق کیا گیا تھا۔