تہذیب اودھ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام شعری نشست

رضوان احمد فاروقی

لکھنؤ:نوجوانوں کی قائم کردہ تہذیب اودھ فاؤنڈیشن نے معمر اور کہنہ مشق شعراء کی سرپرستی میں شعری و ادبی مھافل کے انعقاد کا خوبصورت سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس سلسلہ میں تیسری نشست مولانا محمد علی جوہر فاؤنڈیشن کے لائبریری روم امین آباد میں زیر صدارت ڈاکٹر معراج ساحل ہوئی۔ مہمان خاص کی حیثیت سے مولانا قمر سیتاپوری شریک نشست رہے۔ جبکہ نظامت کے کی ذمہ داریوں کو رضوان فاروقی نے انجام دیا۔ واضح رہے کہ فاؤنڈیشن کے سرپرستوں میں ڈاکٹر معراج ساحل اور ڈاکٹر ہارون رشید موجود تھے۔ چند قدم پر ہونے کے باوجود رشید قریشی کا نہ آنا نوجوانوں کے ملال و برہمی کا سبب بنا۔فاؤنڈیشن کے جنرل سکریٹری امیر فیصل نے کہا مجھے اساتذہ کی سرپرستی، بزرگوں کا تعاون اور نوجوانوں کی رفاقت یوں ہی حاصل رہی تو فاؤں ڈیشن مستقبل میں سمینار، سمپوزیم اور مشاعروں کا انعقاد کرے گا۔ انھوں نے صراحتاً کہا۔ فاؤنڈیشن کا رجسٹریشن ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر معراج ساحل نے نوجوانوں کے ولولہ اور جوش کا فال نیک بتایا اور کہا مجھے امید ہے کہ باغ ادب یوں ہی لہلہاتا رہے گا۔ منتخب کلام درج ذیل ہے:

مجھے تو گرم لباسی پہ شرم آتی ہے

جب اک غریب کو سردی میں دیکھتا ہوں میں 

(ڈاکٹرمعراج ساحلؔ)

تمہارے شہر میں نفرد کا بول بالا ہے

ہمارے گاؤں کی مٹی میں پیار باقی ہے

(قمر سیتاپوری)

اسی کو کہتے ہیں ہارون وقت کا اعجاز

ملا ہے آج وہ پیاسا جو کل سمندر تھا

(ڈاکٹر ہارون رشید)

محاسبہ بھی کرو اپنی زندگی کا کبھی

تمہارا نفس ہے سر کش اسے غلام کرو

(رضوان احمد فاروقی)

شکست ان کا مقدر ہے جنگ میں ساحلؔ

جو گھر سے تیر تو لائے کمان بھول گئے

(ساحل عارف)

ترقی یافتہ شہروں میں تابشؔ ہم نے دیکھا ہے

پڑھے لکھے اندھیری رات میں رکشہ چلاتے ہیں 

(سلیم تابش)

بہت شفاف ہے پانی یہاں کا

تو کیا دامن نچوڑا ہے کسی نے

(فاروق عادل)

رگ رگ سے آدمی کے پسینہ نچوڑ دے

بجلی کا آنا جانا قیامت سے کم نہیں 

گوگل ہندوستانی

ممتاز کا تو تاج محل اس زمیں پہ ہے

اے ماں ترا مقام تو عرشِ بریں پہ ہے

(احمد جمال)

عجب تاثیر ہے جب بھی تمہارا نام لیتا ہوں 

تو خوشبو سے مہک اٹھتا ہے گھر آہستہ آہستہ

(امیر فیصل)

اس کے علاوہ آفتاب اثر ٹانڈوی، زاہد لکھنوی، چودھری نیاز بھارتی،شہریار جلال پوری، طارق سخا، حامد لکھنوی،حافظ ارشد طالب، ابرار صارم،، عتیق ارحم، معراج بہرائچیوغیرہ نے بھی اپنے کلام سے سامعین کو نوازا۔آخر میں تنظیم کے بانی جنرل سکریٹری امیر فیصل نے شعراء و سامعین کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر محمد سلمان، محمد عمیر، محمد رفیق، محمد وقار، نعیم احمد وغیرہ موجود تھے۔