ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ تہران کے جوہری_پروگرام پر سمجھوتہ کرتے ہوئے امریکیوں نے ایرانی قوم کے ساتھ جو وعدے کیے تھے وہ ابھی تک پورے نہیں کیے گئے ہیں۔ امریکیوں کی جانب سے کیے گئے عہد ہرصورت میں پورے ہونے چاہئیں۔ ان کا کا کہنا ہے کہ وائٹ_ہاؤس میں ایرانی سال نو کی تقریبات منانا بچوں کے دل بہلانے کے مترادف ہے۔

ایران کی مختلف خبر رساں ایجنسیوں نے سپریم لیڈر کا ایک بیان نقل کیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق سپریم لیڈر نے شمال مشرقی ایران کے شہر مشہد میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ ’جیسا کہ ایرانی وزیرخارجہ نے بتایا کہ امریکیوں نے تمام باتیں کاغذ پرتحریر کیں مگرایران کے مطالبات کو عملی شکل دینے میں امریکی مانع رہے‘‘۔

انہوں نے الزام عاید کیا کہ امریکا ایران کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ امریکی نہیں چاہتے کہ ایران فلسطینیوں کی حمایت یا مدد کرے۔ نہ ہی انہیں یمن اور بحرین کے مظلوموں کی مدد گوارا ہے۔ مگر تہران مظلوموں کی مدد کو اپنا بنیادی اصول قرار دیتا ہے جس سے انحراف کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

مبصرین کا خیال ہے کہ سپریم لیڈر کی جانب سے یمن اور بحرین کا نام لے کر وہاں کے لوگوں کو مظلوم قرار دینا اس بات کا اشارہ ہے کہ ایران عرب خطے میں موجود اپنے دہشت گرد گروپوں کی مسلسل حمایت اور مدد جاری رکھے ہوئے ہے۔

سپریم لیڈر نے عالمی تنقید کا موجب بننے والے بیلسٹک میزائل تجربات کا دفاع کیا اور کہا کہ ہماری تمام تر فوجی مشقیں اور ہتھیاروں کے تجربات صرف اپنے دفاع کے لیے ہیں۔ امریکیوں کو یہ تکلیف ہے کہ ایران اپنی نیوی اور فضائیہ کو فلاں فلاں اسلحہ سے لیس کیوں کررہا ہے۔

سپریم لیڈر نے تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے جوہری سمجھوتے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ معاہدہ ہونے کے باوجود عالمی پابندیاں نہیں اٹھائی جا رہی ہیں۔ ایران کا عالمی بنکوں سے لین دین تا حال مشکلات کا شکار ہے۔ مغربی ممالک میں منجمد ایرانی اثاثے بحال نہیں کیے جا رہے ہیں۔ ہم پراب بھی مغرب اور امریکا نئی اقتصادی پابندیوں کا دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے۔ امریکی اس بات سے خوف زدہ ہیں کہ عالمی اقتصادی پابندیوں کے خاتمے سے ایران خوش حال ہوجائے گا۔