‘فلیق الشام’ نامی شامی تنظیم نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے شمالی حلب کے مضافات میں داعش کے سیکڑوں کارکنوں کو تنظیم چھوڑ کر پرامن مقامات پر پہنچانے میں سہولت کار کا فریضہ انجام دیا ہے۔

تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ دولت اسلامیہ المعروف داعش کی شدت پسندی کے ہاتھوں تنگ آ کر اس تنظیم میں بڑے پیمانے پر پھوٹ پڑ چکی ہے جس کے بعد اس کے کارکن مختلف تنظیموں سے رابطہ کر رہے ہیں تاکہ انہیں داعش کے چنگل سے آزاد کروا کر شامی اپوزیشن کے زیر کنڑول علاقوں تک محفوظ رسائی دے جا سکے۔ اس مقصد کے لئے خصوصی انتظامات کئے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

فلیق الشام کی تشکیل گزشتہ برس مارچ میں جیش الفتح سے کنارہ کشی کے بعد ہوئی۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترک مسلح افواج نے شام میں داعش کے ٹھکانوں کو ایک مرتبہ پھر گولا باری کا نشانہ بنایا ہے۔

ترک سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘اناضول’ کے مطابق ترکی کی مسلح فوج نے اپنی سرحد پر نصب ‘ھاوزر’ نامی توپ سے شامی شہر حلب کے شمال میں موجود داعش کے ٹھکانوں پر گولا باری کی۔

ادھر شام سے ملنے والی دوسری اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں آج [بروز اتوار] بھی جنگ بندی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شہریوں نے بشار الاسد حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ معمرہ النعمان میں ہونے والے مظاہرے میں حکومت کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کا سڑکوں پر نکلنا دراصل اس بات کی تذکیر ہے کہ انقلاب سے کم وہ کسی چیز پر راضی نہیں ہوں گے۔