ہندوستان کے شہرہ آفاق خطیب اور ممتاز دانشور خطیب اکبر مولانا مرزا محمد اطہر جمعے کی دو پہر اٹھّاسی برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

اپنی بے مثال خطابت کی بناپر خطیب اکبر کے نام سے معروف مولانا مرزا محمد اطہر کچھ عرصے سے علیل تھے۔ انہیں پہلے لکھنؤ میں اسپتال میں داخل کرایا گیا اس کے بعد ڈاکٹروں کے مشورے پر انہیں علاج کے لئے دہلی لے جایا گیا۔ پچھلے کئ ہفتے سے وہ دہلی کے ایک اسپتال میں زیرعلاج تھے جہاں گردے فیل ہو جانے سے ان کا جمعے کی دو پہر انتقال ہو گیا۔ ان کی رحلت سے برصغیر کے مسلمان عوام ایک عظیم خطیب سے محروم ہو گئے۔ مولانا مرزا محمد اطہر لکھنؤ میں پیدا ہوئے اور وہیں انہوں نے دینی اور دنیوی تعلیم حاصل کی۔ لکھنؤ کی معروف دینی درسگاہ سلطان المدارس سے انھوں نے صدر الافاضل کیا اور فارسی میں بھی انہوں نے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ انھیں عربی اور فارسی ادب اور دینیات پر مہارت حاصل تھی۔ انھوں نے لکھنؤ کے شیعہ پی جی کالج میں برسوں تک فارسی ادب کی تدریس کی۔ ان کے والد مولانا مرزا طاہر مرحوم بھی ایک ممتاز عالم دین تھے۔ مولانا مرزا محمد اطہر نے دنیا کےگوشہ و کنار میں اپنی بے مثال خطابت سے علوم محمد وال محمد علیھم السلام نشر کرنے میں اپنی زندگی بسر کی۔ ممبئی کی مسجد ایرانیان مغل میں انھوں نے اٹھّاون برس تک بلا وقفہ عشرہ محرم کی مجالس کو خطاب کیا جو کسی بھی خطیب کے لئے ایک غیر معمولی کارنامہ ہے۔ مولانا مرزا محمد اطہر نے شیعہ پرسنل لاء بورڈ کی بھی بنیاد ڈالی اور آخری عمر تک اس کے صدر رہے۔ مولانا مرحوم کی تدفین لکھنؤ میں ہو گی۔