مراسلہ

مکرمی۔

ملک کے حالات ٹھیک نہیں یہ نہ کوئی شعر کا مصرعہ ہے نہ کسی ڈرامے یا فلم کا ڈائلاگ بلکہ یہ وہ حقیقت ہے کہ ایک کم شعور والا بچہ بھی اس پر یقین رکھتا ہے اور یقین کیوں نہ رکھے جبکہ وہ بھی تلخ تجربات کی بھٹی میں تپ رہا ہے یہ صحیح ہے کہ ملک نے سائنسی اور تعلیمی میدانوں میں کافی ترقی کی ہے لککن دوسرے ترقی یافتہ اور تعلیم کے جوہروں سے آراستہ ملکوں سے موازنہ کیا جائے۔ اور پھر ہندوستان کو قدرت کی طرف سے ودیعت کردہ ذرائع ووسائل پ رنظر کی جائے تو یہ تعلیمی اور سائنسی ترقی جو ملک نے کی ہے بڑی سست رفتار ہے حالانکہ ملک کے باشندگان کی اکثریت امن پسند سلجھے ہوئے مزاج انسانیت دوست صلح و آشتی کی خوبیاں ایمانداری کی بنیاد کی متلاشی ہے لیکن کچھ شرپسند عناصر زہر گھولنے والے امن کے متوالوں کی نیک نیتی اور مثبت ارادوں پر پانی پھیر دیتے ہیں آج فرقہ واریت اور ذات پات کی جس بھٹی بلکہ جہنم کو جس طرح سے بھڑ کایا جارہا ہے ذرائع ابلاغ و ترسیل اس کی پوری تصویر پیش کر رہے ہیں نہ جانے کتنے بھیانک جرائم تو قانون اور امن و امان کے رکھوالوں کی قیام گاہوں اور عمل گاہوں کے بالکل قریب ہو جاتے ہیں اور مرجم گرفت سے باہر رہ جاتے ہیں مجرم جرم کرکے صاف نکل جاتا ہے اور یہ قانون کے رکھوالے سانپ کے نام پر لکی رپر ڈنڈا پیٹتے رہ جاتے ہیں۔

حق تلخ تجربات سے یہ ملک عزیز گذر رہا ہے ان میں پیش پیش مذہب فرقے اور ذات پات کے نام پر فرق و امتیاز کا زہر ہے جو ہمارے پورے سماج کے امن کے درخت کو دیمک کی طرح چاٹ کر پھینک دینا چاہتا ہے خصوصاً بے قصور مسلم نوجوانوں اور اس سے اہم بے قصور علماء کرام کی گرفتاریوں کا پورا نظام قائم کر دیا گیا ہے اور ایک سوچی سمجھی اور نہایت گھناؤنی سازش کے تحت اقلیتوں اور پسماندہ طبقات پر اکثریتی طبقے اور اونچی ذات والوں کی چہرہ دستیاں اور چنگیز سامانیاں اپنا قہر ڈھانے پر تلی ہوئی ہیں۔ یہ نا انصافی کا ہی نتیجہ ہے اور کچھ نہیں کہ ہریانہ میں جاٹوں کے مسائل سے پورا ہریانہ فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اگر تمام طبقات کے ساتھ انصاف ہو تو یہ نوبت آخر کیوں آئے گی۔ بی جے پی کی حکومت آئی اور مودی اور ان کی پارٹی کے ذمہ داران و عہدیداران نے یہ سمجھا کہ وہ اقلیتوں کو نظر انداز کرکے ملک کو ترقی کی راہوں پر گامزن کر دیں گے۔

لیکن ان کی مقبولیت اور ان کی پارٹی کا حشر کیا ہو رہا ہے اکثر مقامات پر انتخابات جو نتیجے لے کر آرہے ہیں سب پر عیاں ہے ملک کی سا  لمیت اور خود اپنی سالمیت و حفاظت اس میں ہے کہ ملک کے تمام طبقات فرقوں اور ذاتوں کو مکمل انصاف دیا جائے ورنہ ملک کی آزادی کے بعد جو ہر پارٹی کا حال ہوتاچلا آرہا ہے وہی ہوگا کیونکہ ہندوستان کے عوام کی اکثریت سلجھی ہوئی اور انصاف کی حامل ذہنیت رکھنے والی ہے۔ 

امید ہے ہمارے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی اس جانب توجہ دیں گے۔ ان سے امید کرنا صحیح بھی ہوگا کیونکہ وہ متحرک و فعال بھی نظر آتے ہیں۔ اور بہت کچھ کرنے کا عزم بھی رکھتے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ نریندر مودی ملک کے حالات کو کب تک درست کرتے ہیں اور کہاں تک کامیاب ہوتے ہیں۔

قمر سیتاپوری

کھدرا، لکھنؤ

موبائل:9984712275