سعودی وزارت داخلہ نے جمعہ کے روز الاحساء کی مسجد امام رضا میں دھماکا کرنے والے خودکش حملہ آور کی شناخت کا اعلان کر دیا ہے۔ وزارت داخلہ کے سیکورٹی ترجمان کے مطابق حملہ آور کا نام عبدالرحمن عبداللہ سلیمان التویجری ہے اور اس کی عمر 22 سال تھی۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ “اس سے قبل عبدالرحمٰن کو ایک مرتبہ حراست میں لیا جا چکا ہے جب وہ 25 شوال 1434 ہجری کو گرفتار کیے جانے والے افراد کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے ہجوم میں شریک تھا”۔

وزارت داخلہ نے دوسرے خودکش حملہ آور کی گرفتاری کا بھی اعلان کیا ہے جو زخمی ہو جانے کی وجہ سے اس وقت زیرعلاج ہے۔ اس کے بارے میں مکمل معلومات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

وزارت کے بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ دہشت گرد حملے میں 4 شہری جاں بحق اور 3 سیکورٹی اہل کاروں سمیت 36 افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں 19 کو ہنگامی طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کیا جا چکا ہے۔

الاحساء کارروائی کے خودکش حملہ آور عبدالرحمٰن کے والد عبداللہ التویجری نے اس کارروائی میں اپنے بیٹے کے ملوث ہونے پر شدید حیرت کا اظہار کیا ہے۔ غم اور ندامت میں ڈوبی آواز میں انہوں نے بتایا کہ عبداللہ نہایت فرماں بردار، نمازی اور گھر والوں سے محبت کرنے والا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ “جو بھی کچھ ہوا وہ میرے اور میری اہلیہ کے لیے ایک اندوہناک دھچکا ہے۔ میرے بیٹے پر ایک مرتبہ جادو بھی کرایا گیا تھا جس کا ذریعہ معلوم نہیں ہوسکا۔ عبدالرحمٰن گھر سے زیادہ نہیں نکلتا تھا اور نہ ہی مشتبہ افراد کے ساتھ اس کا ملنا جلنا تھا۔ اس کا پاسپورٹ بھی نہیں تھا اور نہ ہی اس نے کبھی مملکت سے باہر سفر کیا”۔

عبداللہ التویجری نے واضح کیا کہ ان کا بیٹا جمعرات کے روز (حملے سے ایک روز پہلے) بریدہ شہر کے مغرب میں ضراس کے علاقے میں ان کے ساتھ تھا۔ اور دونوں کے درمیان ایسی کوئی گفتگو نہیں ہوئی جس سے اس کی اس کارروائی کا عندیہ ملتا۔ انہوں نے بتایا کہ کارروائی میں زخمی ہونے والا دوسرا دہشت گرد ان کے بیٹے کا ایک عزیز اور دوست ہے، اور دونوں اکثر اوقات ساتھ ہی رہتے تھے۔ عبدالرحمٰن بریدہ میں کالج میں زیرتعلیم تھا اور ساتھ ہی ایک ریستوران میں بھی کام کرتا تھ