لندن: وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں افغان حکومت نہیں بلکہ وہاں رہنے والے دہشت گرد ہیں۔ ایک مستحکم افغانستان ہی پاکستان کے مفاد میں ہے۔سویٹزر لینڈ سے واپسی کے بعدلندن میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرحد پار حملوں کی روک تھام ہونی چاہئے اس حوالے سے افغانستان سے معاہدہ ہے کہ دونوںممالک امن کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دینگے۔ایک سوال پر نواز شریف نے کہا کہ چارسدہ حملے کے بعد پاکستان کی طرف سے بھارت پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا ۔دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہئے۔ پٹھان کوٹ کے معاملے پر ہمیں بھارت کی طرف سے کچھ شواہد ملے جن پر تحقیقات جاری ہیں۔اس معاملے پر ہم درست سمت میں جا رہے ہیں۔پاکستانی ٹیم جلد بھارت جائے گی۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے اوپر کام ہو رہا ہے کچھ نکات پر تیزی سے اور کچھ پر سستی سے کام ہو رہا ہے جس کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ہماری خواہش ہے کہ سعودی عرب اور ایران میں معاملہ ختم ہو۔ہم نے اپنی خواہش پر ثالثی کا کردار ادا کیا۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ عسکری قیادت سے ہم آہنگی ہے تمام مسائل پر فوجی قیادت سے مشاورت ہوتی ہے۔