لکھنؤ: انسٹی ٹیوٹ فار سوشل ہار منی اینڈ اپلفٹمنٹ اور با اشتراک اتر پردیش اردو اکادمی ’’ کے تحت دوسرے عالمی یوم طب کے موقع پر سیمینار کا انعقاد ہوٹل فیئر فیلڈ میریٹ لکھنؤ میں ہوا ۔سیمینار کی صدارت اتر پردیش اردو اکادمی کی چیئر پرسن پروفیسر آصفہ زمانی ، مہمان خصوصی کی حیثیت سے اتر پردیش حکومت کے وزیر آیوش ڈاکٹر دھرم سنگھ سینی ، انٹگرل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر وسیم اختر ، ڈاکٹر کوثر عثمان ، ڈاکٹر شاہد ملک،نے شرکت کی ۔ جبکہ نظامت کے فرائض محمد خالد اور استقبالیہ خطاب سابق آئی اے ایس انیس انصاری نے انجام دئے ۔ اس موقع پر اپنے استقبالیہ خطاب میں سابق آئی اے ایس انیس انصاری نے کہا کہ حکیم ابن سینا کو مغربی دنیا نے ایک اہم ڈاکٹر کے طور پر تسلیم کیا ہے ۔ حکم ابن سینا کی کتاب القانون فی الطب اہم تصنیف ہے ۔ حکیم ابن سینا کی خدمات کا احاطہ کرناتو مشکل ہے ۔ لیکن آپ نے بے شمار خدمات کو انجام دیا ہے ، اس موقع پر انیس انصاری نے وزیر آیوش دھرم سنگھ سینی کی توجہ مبذول کراتے ہو ئے کہا کہ حکیم ابن سینا کے اوپر 138 ملکوں نے ڈاک ٹکٹ جاری کیا ہے ، میں چاہتا ہوں کہ حکومت ہند بھی حکیم ابن سینا کے اوپر ڈاک ٹکٹ جاری کر ے ۔ میں وزیر موصوف سے درخواست کر تا ہوں کہ آپ حکومت ہند کو ڈاک ٹکٹ جاری کرنے کے لئے سفارش کریں ۔ حکیم ابن سینا نے چودہ سال کی عمر میں قر آن پاک کا حفظ کر لیا ۔ ان کے نزدیک ذات و مذہب مانع نہیں تھا ۔ اس لئے ہمیں حکیم ابن سینا کے اقوال پر عمل کر تے ہو ئے ذات ومذہب کے قید کو در گزر کر تے ہو ئے ملک کے تعمیر و تر قی اور اس کی خدمات پرپوری طرح لگ جانا چاہئے ۔ مہمان خصوصی اتر پردیش حکومت کے وزیر آیوش دھرم سنگھ سینی نے کہا کہ ہمارے مذہب سناتن دھرم میں عظیم ہستی کو بھگوان کا درجہ دیاجاتا ہے ، آج ہم اس عظیم ہستی کی یاد کو تازہ کر رہے ہیں جن کا سماج کو بنانے میں طبی و تعلیمی اعتبار سے ناقابل فراموش خدمات ہے ۔ بلاشک و شبہ میری نظر میں حکیم ابن سینا بھگوان کاد رجہ رکھتے ہیں ۔ وزیر موصوف نے کہا کہ طبی یونانی سے بہتر کو ئی طبی سہو لیات نہیں ہے ۔ اس کے علاوہ انہوںنے کہا کہ طبی یونانی کی اصلاح کے لئے ہم نے بے شمار کام کرائے ہیں ۔ اور اس کے فروغ کے لئے اچھے ڈاکٹروں کی تقرری ، دوائیں مہیا کرائی ۔ اور آگے بھی ہم اپنی کاوش جاری رکھیں گے ۔ طب یونانی کو فروغ دینے کے لئے ہم آپ کے تعاون سے آگے لے جا ئیں گے ۔ اس کا مقصد صرف اور صرف یہ ہو نا چاہئے کہ ہندوستان کی عوام کو بہتر طبی سہو لیات مہیا ہو ۔ انہوںنے کہا کہ ہمارے ملک سے بہتر کسی بھی ملک کا کلچر نہیں ہے ۔ سی اے اے پر بات کر تے ہو ئے کہا کہ ہم آپسی بھارئی چارہ بنائے رکھیں دنیا کی کو ئی بھی طاقت ہمارے بھائی چارے کو توڑ نہیں سکتی ہے ۔ یہ ملک مخلوط ثقافت کا سرمایہ ہے ، ہم اس سرمایہ کو کھونا نہیں چاہتے ہیں ۔ آئیے اس ملک کو بنانے میں کندھے سے کندھا ملا کر چلیں ۔ اور ملک کے یکجہتی کو قائم رکھیں ۔ اس موقع پر وزیر موصوف کو انسٹی ٹیوٹ فار سوشل ہار منی اینڈ اپلفٹمنٹ کی جانب سے ’’محسن طب یونانی ڈاکٹر دھرم سنگھ سینی ایوارڈ ‘‘ سے نوازا گیا ۔ ڈاکٹر کوثر عثمان نے کہا کہ آج کے دن آیوش کی اہمیت کیا ہے۔ اس پر ہم غور کر تے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہمارا گزرا ہوا کل خوشیوں سے بھرا ہوا تھا ۔ اور مستقبل چیلنجوں سے بھرا ہوا ہے ۔ آنے والے دنوں میں ہم طرح طرح کی بیماریوں سے دو چار ہیں ۔ اور اس چیلنج میں اور اضافہ ہو تا جارہا ہے ۔ ڈاکٹر کوثر عثمان نے کہا کہ زندگی کو کیسے محفوظ بنایا جائے اس پر غور ہونا چاہئے ، زندگی کو بیماریوں سے کیسے بچایا جائے ، اور اس کے تدابیر کیا ہیں ۔ ان تمام پہلوئوں پر عمل کرناچاہئے ۔ ورنہ چیلنجوں سے بھرے اس دور میں ہم طرح طرح کی بیماریوں کے شکار ہوں گے ۔ ان تمام چیلنجوں سے نجات پانے میں بلا شک و شبہ آیوش کا اہم رول رہا ہے ۔ ڈاکٹر شاہد ملک نے کہا کہ حکیم ابن سینا وہ ایسی شخصیت ہے جو بہت ہی کم مدت میں جو کارنامہ انجام دیا ہے ۔ وہ دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے ۔ حکیم ابن سینا صرف طبیب ہی نہیں تھے بلکہ ان کی شخصیت کے کئی پہلو ہیں ۔ آپ کو معلم ثانی اسی لئے کہا جاتا ہے کہ آپ نے اٹھا رہ سال کی عمر میں تمام علوم و فنون پر مہارت حاصل کر لی ۔ حکیم ابن سینا کا طب یونانی پر ریسرچ ماڈرن دور کی عکاسی ہے ۔ حکیم ابن سینا کے صرف ابن سینا پر کئی مقالات اور ریسر چ ہو چکے ہیں ۔ اس موقع پر انسٹی ٹیوٹ فار سوشل ہار منی اینڈ اپلفٹمنٹ کے سکریڑی محمد خالد نے اپنے خطاب میں طبی یونانی کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہو ئے کہا کہ اتر پردیش حکومت نے طب یونانی کے فروغ کے لئے بے شمار کام کرائے ہیں ۔ جن میں سب سے اہم کام بریلی میں طبی یونانی کے نام پر ایک بڑا میڈیکل کالج شامل ہے ۔ اس موقع پر ناظم جلسہ نے طب یونانی کو اردو زبان میں فروغ کے لئے حکیم ابن سینا کی کتاب القانون فی الطب کو اتر پردیش اردو اکادمی کی چیئر پرسن آصفہ زمانی سے اردو اکادمی کے ذریعہ اردو زبان میں ترجمہ کراکر شائع کرانے کی مانگ کی ۔ اور عوام کو ایک خوبصورت تحفہ دینے کی التجا کی ۔ جس پر محترمہ آصفہ زمانی نے غور کرنے کی بات کہی ۔ اپنے صدارتی خطاب میں اتر پردیش اردو اکادمی کی چیئر پرسن آصفہ زمانی نے کہا کہ طب یونانی میں وہ تمام علاج مو جود ہیں جو دیگر طبی سہو لیات میں مو جود نہیں ہیں ۔ طبی یونانی میں نبض کا کمال ہے ، جو بنض کو پکڑتے ہی تمام بیماریوں کا پتہ لگ جاتا ہے ۔ آج ہم ایک ایسی ہستی کو یاد کررہے ہیں جن کو دنیا حکیم ابن سینا کے نام سے جانتی ہے ۔ حکیم ابن سینا کے خدمات کو فراموش نہیں کیاجاسکتا ہے ۔ اس موقع پر خصوصی طور پر ڈاکٹر اقتدار فاروقی ، ڈاکٹر مبشر خان ، ڈاکٹر جمال الدین، ڈاکٹر آفتاب ہاشمی ، انور سعید ، ڈاکٹر معید ، ڈاکٹر ابرار عثمان ، ڈاکٹر خورشید راعینی ، محسن صدیقی ، ڈاکٹر سید عارف قادری ، ڈاکٹر عارض ،ڈاکٹر ایاز احمد ، ڈاکٹر جمال اختر ، ڈاکٹر رخسانہ لاری ، شبانہ ، محمد عبدالرئوف ،نجم الدین فاروقی ، ڈاکٹرعبد القوی ، فیضان احمد ، ایڈو کیٹ سہیل احمد صدیقی ، طارق احمد خان ، فیضان احمد ، فاروق صدیقی،ڈاکٹر خواجہ طارق حسن ، وغیرہ مو جود تھے ۔