لکھنو: وقت اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ،قیمتی سرمایہ ہے۔ اس کی ایک ایک گھڑی،ہرسکنڈ اور منٹ اتنا قیمتی ہے کہ ساری دنیا بھی اس کی قیمت ادا نہیں کرسکتی، لیکن آج ہم وقت کی کوئی قدر نہیں کرتے کہ یونہی فضول باتوں میں اور لغو کاموں میں ضائع کردیتے ہیں۔ہمارے اسلاف کی زندگی میں اوقات کی اہمیت اور قدر دانی نمایاں طریقہ پر تھی، کوئی گھڑی اور لمحہ ضائع نہیں ہوتا تھا۔ یہی وہ چیز تھی جس نے ان کو درجہ ¿ کمال پر پہنچایا تھا۔

امیر العلماءآیة اللہ حمید الحسن آج یہاں جا معہ ناظمیہ میں ’درس قرآن و تفسیر ‘ کے عنوان سے چوتھے روز پروگرام کو خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ طلاب ، علماءاپنے لبا س سے نہیں اپنے اندر کے علم ، حلم اور عمل سے پہنچانے جاتے ہیں ۔فارغ التحصیل کے بعد طلبہ کے علمی معیار کو دیکھا جا تا ہے وہ کتنی مدت میں فارغ ہوا وہ کوئی نہیں دیکھتا۔ جب تک علم اور عمل نہ ہو چاہے وہ عبا یا قبا کتنی قیمتی کیوں نہ ہو کوئی فائدہ نہیں پہنچاسکتی ۔شیروانی ، عبا و قبا کے اونچے نیچے ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا مگر علما کے اندر جب تک علم و عمل نہ ہو انہیں ہمالیائی بلندی حا صل نہیں ہو سکتی ۔ آیة اللہ حمید الحسن آقائے خوئی جیسی باعظمت شخصیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایسی شخصیت تھی کہ جب وہ منبر پر تقریر یا وعظ و نصیحت کرنے پہنچتے تھے تو عوام الناس اپنی گھڑی کا ٹائم صحیح کر تے تھے ۔ عوام اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ ہماری گھڑی کا ٹائم غلط ہو سکتا ہے مگر آقائے خوئی اتنے وقت کے پا بند ہیں کہ وہ کبھی وقت کے خلا ف نہیں جاتے تھے ۔ یہی سبب ہے کہ وقت ان سے پہنچانا جا تا وہ وقت سے نہیں پہنچانے جاتے تھے ۔

آیة اللہ حمید الحسن نے آیتہ الکرسی کی تفسیربیان کرتے ہوئے کہاکہ عبد اللہ ابن مسعود سے روایت ہے کہ جو شخص آیت الکرسی کی تلا وت کر تا ہے شیطان اس سے اور اس گھر سے دور رہتا ہے ۔ انہوں نے جناب موسیٰ ؑ کے واقعہ کو پیش کرتے ہوئے کہاکہ جب مو سیٰ نے اللہ سے سوال کیاکہ میری قوم مجھ سے سوال کر رہی ہے کہ کیا اللہ سوتا بھی ہے ۔ اس سوال کے جواب میں اللہ نے جناب موسیٰ علیہ السلام کو دو شیشے کے ظرف دیئے اور کہا اے موسیٰ اسے مضبوطی سے پکڑ لو یہ ٹوٹنے نہ پائیں لیکن مو سیٰ ؑ کو نیند کا غلبہ طاری ہوا تو وہ شیشہ کا ظرف ٹوٹ گیا ۔ جناب موسیٰ علیہ السلام وہ ہیں کہ جن کے سونے سے دو شیشے نہ بچ سکے۔ پھر حضرت علی علیہ السلام کی کیا عظمت ہوگی جس کے سونے سے حضرت محمد مصطفی کی جان بھی بچی اور شریعت بھی۔پروگرام میں جامعہ نا ظمیہ کے پرنسپل مولانا فرید الحسن ،مولاناظہیر عباس ،مولانا سید عالی رضا ، مولاناسید حیدرحسن ، مولانا محمد مشرقین ،مولانا سید سہیل ، مولانا آصف صفوی ، مولانا رہبر عسکری، مولانا نایاب حیدر ،مولانا محمد رضا ایلیا،مولانا معصوم ،مولانا ولی حیدر کے علا وہ دیگر طلبہ اور معزز افراد موجود تھے ۔