جمعیۃعلماء ہند کی نئی مجلس عاملہ سے مولانا سید ارشد مدنی کا خطاب

مولانا عبدالعلیم فاروقی جمعیۃعلماء ہند کے ناظم عمومی نامزد

نئی دہلی: جمعیۃعلماء ہندکی نئی مجلس عاملہ کا ایک روزہ اجلاس مفتی کفایت اللہ میٹنگ ہال دفترجمعیۃعلماء ہند میں صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا سید ارشدمدنی کی صدارت میں منعقدہوا،جس کا آغاز مولانا عبدالعلیم فاروقی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ سابقہ کارروائی کی خواندگی اور توثیق کے بعدجنرل سکریٹری کا انتخاب عمل میں آیا، قابل ذکر ہے کہ جمعیۃکے دستوراساسی کی دفعہ 52کی روسے صدرکو ورکنگ کمیٹی کی نامزدگی کا اختیارحاصل ہے بعد میں صدرورکنگ کمیٹی کے مشورہ سے نئے جنرل سکریٹری کو نامزدکرتاہے،چنانچہ اس اجلاس میں ورکنگ کمیٹی کے مشورہ سے صدرمحترم مولانا عبدالعلیم فاروقی کو پانچویں مرتبہ جمعیۃعلماء ہندکا ناظم عمومی نامزدکیا، بعد ازاں صدرمحترم جمعیۃعلماء ہند نے جمعیۃکی کارکردگی کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ جمعیۃعلماء ہند کے اغراض ومقاصد کو پیش نظررکھتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کی مجلس منتظمہ نے اپنے اجلاس میرٹھ منعقدہ 1976میں تعمیری پروگرام کو دستوراساسی کا حصہ بنایااورجمعیۃعلماء ہند کی یونٹوں کو اس پر عمل کو لازمی قراردیا، پروگرام کی پہلی شق دینی ودنیاوی تعلیم ہے جس میں اسلامی علوم وفنون اور عربی زبان وادب کی اشاعت وترقی کے لئے جدوجہد کے ساتھ دینی اداروں میں بچوں کی شخصیت سازی کا ماحول پیداکرنا ہے، ابتدائی بنیادی تعلیم میں دینی اوردنیاوی دونوں مضامین کے ساتھ دینی تربیت کے انتظام اور اسکول وکالج کے قیام اوران میں مذہبی اورٹیکنیکل تعلیم کی طرف توجہ دلائی گئی ہے، دینی حلقے کے ضمن میں ترجمہ قرآن کریم اورحدیث کا اہتمام کرنے سیرت یااخلاق یاتاریخ اسلام وغیرہ موضوعات پر اجتماع بلانے اور مذہبی، اخلاقی اور اصلاحی لٹریچر کی نشرواشاعت پرزوردیا گیاہے، سماجی خدمات کے ضمن میں مختلف مذہبی فرقے کے لوگوں کا اجتماع،شرعی پنچائت کے قیام،لوگوں کی شہری ضروریات کی تکمیل،مزدوروں، کسانوں اورپسماندہ لوگوں کی خدمت،یتیموں، بیواوں، مجبوروں، اورغریب لڑکیوں کی شادی میں مدد، فضول رسم ورواج اوراسراف بے جا کی اصلاح کے لئے اجتماعی جدوجہد پرزوردیا گیاہے،انہوں نے کہاکہ جمعیۃعلماء ہند کی تمام یونٹوں کو اس کی طرف توجہ دینی چاہئے، میری خواہش ہے کہ جس طرح جماعت نے دہشت گردی اورقومی یکجہتی کے موضوع پر پچھلے ٹرم میں جدوجہد کی ہے جاری ٹرم میں تعمیر ی پروگراموں کو اولیت دی جائے، مولانا مدنی نے کہا کہ مذہبی غیر جانبداری امن اورسیکولرازم کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ اور دوسرے عوامی مسائل کو پس پشت ڈال کر قوم پرستی کو جارح اندازمیں پیش کرکے فرقہ وارانہ صف بندی قائم کرنے کی دانستہ کوششیں ہورہی ہیں، ہندوستان جیسے جمہوری اور عظیم ملک کے لئے یہ کوئی اچھی علامت نہیں ہے۔اس طرح کی سیاست سے ملک کے عوام کے سامنے طرح طرح کے زمینی مسائل آکھڑے ہوئے ہیں جن کا بظاہر کوئی حل نظرنہیں آتا، انہوں نے کہا کہ یہ ملک صدیوں سے امن،اتحاداور گنگاجمنی تہذیب کاگہوارہ رہا ہے اور لوگ ایک دوسرے کے ساتھ امن اوربھائی چارگی کے ساتھ رہتے آئے ہیں اس لئے ہمیں یقین ہے کہ ملک کے عوام اس بارکوئی بہتر فیصلہ کریں گے،انہوں نے آخرمیں کہا کہ ہم دعاکرتے ہیں کہ خداکرے یہ الیکشن اکثریت و اقلیت اورملک دونوں کے لئے خیر کا سبب بن جائے،ورکنگ کمیٹی میں سری لنکا میں حال ہی میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ پر شدید دکھ کا اظہارکیا گیا اور اسے ساری عالمی برادری کے لئے لمحہ فکریہ قراردیا گیا ورکنگ کمیٹی نے متاثرین کے ورثاء اور متعلقین سے تعزیت اوراظہارہمدری کیا اور صبروضبط کیلئے دعاء کی،ورکنگ کمیٹی نے اس سلسلہ میں ایک مذمتی تجویز منظورکی جس میں کہاگیا کہ جمعیۃعلماء ہند کی مجلس عاملہ کا یہ اجلاس سری لنکا میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ پراپنے شدید دکھ کا اظہارکرتاہے اور مصیبت کی اس گھڑی میں سری لنکا کے عوام اورحکومت کے غم میں برابرکا شریک ہے، بے قصورانسانی جانوں کا یہ زیاں درحقیقت انسانیت کا زیان ہے جو ساری عالمی برادری کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔مجلس عاملہ کا یہ اجلاس اس موقع پر اپنے اس احساس کا اظہارکئے بغیر نہیں رہ سکتاہے کہ دہشت گردوں کا یہ گروہ اگرچہ اپنی ظاہری شکل وصورت میں انسان نظرآتے ہیں لیکن فی الواقع انہیں انسان کہنا انسانیت کی توہین ہے تجویز میں مزید کہا گیا کہ جمعیۃعلماء ہند ہر طرح کی دہشت گردی کی مخالفت کرتی آئی ہے اس کا یہ بھی مانناہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور جولوگ مذہب کے نام پر اس طرح کی درندگی کو جائز ٹھہراتے ہیں وہ اپنے مذہب کے سچے پیروکارنہیں ہوسکتے اس لئے کہ دنیا کا کوئی بھی مذہب دہشت گردی مذہبی شدت پسندی اور تشدد کی تعلیم نہیں دیتا۔ ورکنگ کمیٹی میں جمعیۃعلماء اتراکھنڈ کی انتخاب کی بابت ریاستی ارکان منتظمہ اورذمہ داران کے دستخطوں سے شکایتی مکتوب پیش ہوا جسمیں انتخابی بے ضابطگیوں اور بے اصولوں کی تفصیل تھی،ورکنگ کمیٹی نے غوروفکرکے بعد ریاستی انتخاب کو ردکردیا اورمولانا حسین احمد ہریدواری مدرس دارالعلوم دیوبندکی کنوینرشپ میں گیارہ نفری ایڈہاک کمیٹی بنادی جو چھ ماہ کے اندرمرکزی آبزرورکی نگرانی میں انتخاب کرائیگی،اجلاس عاملہ میں صدرجمعیۃعلماء ہند کے علاوہ مولانا عبدالعلیم فاروقی ناظم عمومی،مولانا حبیب الرحمن قاسمی استاذحدیث دارالعلوم دیوبند، مولانا سید اشہدرشیدی صدرجمعیۃعلماء یوپی،مولانا سید اسجدمدنی دیوبند،مولانامفتی غیاث الدین قاسمی حیدرآباد، مولانا عبداللہ ناصربنارس، مولانا عبدالرشید قاسمی آسام،مولانا مشتاق عنفرآسام،الحاج سلامت اللہ صاحب دہلی وغیرہ شریک ہوئے، اجلاس کی کاروائی صدرمحترم کی دعاء پر اختتام پزیر ہوئی۔