نیوزی لینڈ کی دومسجدوں میں ہوئے دہشت گردانہ حملو کی ںسخت الفاظ میں مذمت کی

نئی دہلی: جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے نیوزی لینڈکے شہر کرائسٹ چرچ کی دومسجدوں میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کی سخت الفاظ میں نہ صرف مذمت کی ہے بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ دنیانے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اپنے پروپیگنڈوں کے ذریعہ دہشت گردی کو اسلام اورمسلمانوں کے ساتھ ایک طرح سے لازم وملزوم کردیا ہے مگر اب جو یہ افسوسناک دہشت گرادانہ حملہ ہوا ہے اس نے اس پروپیگنڈے کی قلعی کھول دی ہے اور درحقیقت مسلمانوں کو ساری دنیامیں دہشت گردبتانے والوں کے منھ پر ایک طمانچہ ہے ، نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم نے اسے دہشت گردانہ حملہ قراردیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ یہ نیوزی لینڈکے لئے ایک سیاہ دن ہے مگریہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ عالمی سطح پر میڈیا اس سانحہ کو دہشت گردانہ کارروائی ماننے کو تیارنہیں ہے ،چنانچہ یہ پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ حملہ آور ذہنی طورپر بیمارتھے ، مولانا مدنی نے کہا کہ یہ ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ دنیاایسا کہہ کر حملہ آوروں کوبچانے کی کوشش کررہی ہے ، انہوں نے سوال کیا کہ حملہ کے بعد چارمشتبہ لوگوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے ، تو اب دنیا یہ بتائے کہ کیا یہ چاروں ذہنی طورپر بیمارتھے ؟ اور دنیا یہ بھی بتائے کہ دہشت گردکون ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم مسلسل یہ کہہ رہے ہیں کہ دہشت گردی کو مذہب سے جوڑ کر نہیں دیکھنا چاہئے اس لئے کہ نہ تو دہشت گردی کاکوئی مذہب ہوتاہے اور نہ دہشت گردکا لیکن آج کی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ دہشت گردی کو ایک خاص مذہب سے جوڑدیا جاتاہے ،انہوں نے وضاحت کی کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کولیکر جو پروپیگنڈہ ہورہا ہے وہ مکروفریب کے سواکچھ بھی نہیں ، مسلمانوں کو دہشت گردبتانے والے خود دہشت گردہیں ، یہ واقعہ اس کابین ثبوت ہے ، انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر تودوہری مارپڑرہی ہے ، ایک طرف تو ہر دہشت گردی کے واقعہ کو مسلمانوں سے جوڑدیا جاتاہے ،دوسری طرف خودمسلمان دہشت گردانہ حملہ کاشکارہورہے ہیں، نیوزی لینڈ کا یہ سانحہ یہ بتارہاہے کہ دہشت گردی کی سچائی کیا ہے اور اب یہ دہشت گردکو ن ہیں ، جنہیں اب دنیا ذہنی مریض قراردیکر بچانے میں مصروف ہوگئی ہے ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اگرایسا حملہ یہودیوں ، عیسائیوں یا دیگر مذاہب کے عبادت گاہوں پر ہوتاتوپوری دنیامسلمانوں کو دہشت گردقراردے چکی ہوتی ، لیکن افسوس کہ دنیااس کوعیسائی دہشت گردنہیں کہہ رہی ہے بلکہ اس کو (Whaite Supermacist)یعنی سفید فاموں کی برتری پر یقین رکھنے والا کہاجارہا ہے ، جبکہ اس نے رنگ وذات کے نام پر نہیں بلکہ مذہب کے نام پر خون بہایاہے ، مسلمانوں کے خلاف پہلے سے لٹریچر تقسیم کررہا تھا مگر آج کے دورکی بدقسمتی یہ ہے کہ اگرکوئی مسلمان نام کاآدمی اس قبیح عمل کو انجام دیتا تو اسکا رشتہ اسکے مذہب سے جوڑدیاجاتا لیکن اب دنیایہ کہہ رہی ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ، مولانا نے مزیدکہاکہ ہمارے اپنے ملک میں مہاراشٹرا اے ٹی ایس کے سابق سربراہ ہیمنت کرکرے نے دہشت گردی کی قلعی اپنی تفتیشی رپورٹ میں کھول دی تھی مگر26/11ممبئی حملہ میں کرکرے کی موت کے بعد اس رپورٹ پر پردہ ڈا ل دیاگیا ، جبکہ کرکرے نے ایک مخصوص ذہینت والی دہشت گردی کاانکشاف کیاتھا اور یہ سچائی بھی سامنے آئی تھی کہ ملک کے بیشتر بڑے دھماکوں میں اسی ذہنیت کے دہشت گردوں کاہاتھ تھا۔