آیت اللہ خامنہ ای کی حیات و آثار و افکارپر منعقد دوروزہ سیمینار اختتا پذیر،مختلف پروفیسران،دانشوران،اسکالرز اور علما نے کی شرکت

نی دہلی : رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کی حیات ،آثار و افکار پر جامعہ ہمدرد میں منعقد ہونے والادوروزہ سیمینار ۳ فروری کو اختتام پذیر ہوا۔سیمینا ر کے پہلے سیشن میں مختلف دنشوران ،اسکالرز،پروفیسرحضرات اور علما نے اپنے مقالات پیش کیے۔مقالہ خوانی کا یہ پروگرام جامعہ ہمدرد کے تین مختلف آڈوٹوریم میں منعقد ہوا۔ نماز ظہر کے بعد دورزہ سیمینار کا اختتام اجلاس جامعہ ہمدرد کے آرکاویو ہال میں ہوا۔اجلاس کا آغازقاری طہ شاعری نے تلاوت قرآن کریم سے کیا۔اسکے بعد مولانا اظہر علی سانکھنوی نے نعت شریف پیش کی ۔نعت شریف کے بعد جامعہ ہمدرد کے طلبا و طالبات نے تمام معزز مہمانوں کو گل پیش کیے۔

پروگرام کی افتتاحی تقریر کرتے ہوئے مولانا شبیر علی وارثی نے کہاکہ آیت اللہ خامنہ ای نے قرآنی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے امت کو وحدت اور اخوت کی دعوت دی ۔انہوں نے ہمیشہ حق کی حمایت کی اور کررہے ہیں جس کی بنیاد پر ایران آج تک مختلف قسم کی پابندیاں جھیل رہاہے ۔انہوں نے ایران کو تعلیمی ،اقتصادی اور ساینسی میدان میں بہت ترقی دی ۔

پروفیسر غلام یحیِ انجم صدر شعبہ اسلامیات جامعہ ہمدرد نے اپنی تقریر میں تمام معزز مہمانوں کا استقبال کیا اور اس سیمینار کے انعقاد پر دلی مسرت کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہاکہ آیندہ بھی جامعہ ہمدرد اس طرح کے پروگراموں کے لئے آمادہ ہے ۔

حجۃ الاسلام آقای محمد رضا صالح نمایندہ جامعۃ المصطفی نے اپنی تقریر میں آیت اللہ خامنہ ای کے ان کارناموں کا تذکرہ کیا جن کی بنیاد پر آیت اللہ خامنہ ای نے تہذیب اسلامی کو تقویت بخشی اور مغربی کلچر کے مقابلے میں اسلامی تہذیب و تمدن کو فروغ دیا۔

ایران کے سابق اسمبلی اسپیکر جناب ڈاکر حداد عادل نے آیت اللہ خامنہ کے ذاتی حالات و کوایف بیان کرتے ہوئے کہاکہ انکی زندگی ایران کے مڈل کلاس طبقے سے بھی زیادہ کم تر ہے ۔انہوں نے کہاکہ آیت اللہ خامنہ ای کو ہندوستان سے شدید رغبت ہے کیونکہ ہندوستان نے بھی استعمار و سامراج کے خلاف مقاومت کی اور انقلاب لے آکر آیے ۔ایران میں بھی سامراج کی حکومت تھی جسکے خلاف ایرانی عوام نے مزاحمت کی اور انقلاب آیا ۔انہوں نے مزید کہاکہ جب بھِی ہندوستانی وفود اور رہبران ایران جاکر ان سے ہندوستان آنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں تو آیت اللہ خامنہ ای یہی جواب دیتے ہیں کہ انکے لیے بیرون ایران کا سفر آسان نہیں ہے لیکن اگر کبھی ایران سے باہر جانے کا اتفاق ہوا تو وہ سب سے پہلے ہندوستان ہی جایں گے ۔انہوں نے اپنی تقریرمیں مزید کہاکہ ایران کو پہچاننا ہوا تو اسکے دشمنوں کے ذریعہ پہچانو۔کیونکہ ہر چیز اپنی ضدسے پہچانی جاتی ہے ۔آج استعمار شیعہ و سنی میں فساد کراکر اختلاف ایجاد کرنا چاہتاہے مگر آیت اللہ خامنہ کی کوششوں سے وہ اپنے منصوبوں میں ناکام ہوچکاہے ۔چالیس سالوں سے سامراج مسلسل اسلام ،ایران اور آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف سازشیں کررہاہے مگر اسکی ہر کوشش بیکار ہوکر رہ گی ہے ۔

صدر جلسہ پروفیسر اخترالواسع نے اس سیمینار کے برگزار کرنے پر مجلس علما ہند ،جامعہ ہمدرد اور ولایت فاونڈیشن کا شکریہ اداکرتےہوئے کہاکہ جس طرح گزشتہ چالیس سالوں سے ایران کا حصار کیاگیاہے اس کے باوجود اس نے ہر میدان میں حیرت انگیز طورپر ترقی کی ہے اس کا پورا کریڈٹ آیت اللہ خامنہ ای کی ذات کو جاتاہے ۔انہوں نے کہاکہ آیت اللہ خامنہ ای عالم اسلام کا سب سے روشن چہرہ ہے جو آفتاب کی طرح سب کو روشنی دے رہاہے۔آیت اللہ خامنہ ای نے اتحاد اسلامی اور فلسطین کی تحریک کو مضبوطی دینے کے لئےبہت اہم کارنامے انجام دیے ہیں۔

ڈاکٹَر ظفرالاسلام خان چیرمین اقلیتی کمیشن دہلی نے اپنی تقریر میں کہاکہ تمام رکاوٹوں اور پابندیوں کے بعد بھی ایران نے جس طرح ہر میدان میں پیش رفت کی ہے وہ آیت اللہ خامنہ ای کی بنیاد پرہے ۔انکی راے اور فتووں نے تاریخ کا رخ بدل دیاہے ۔انہوں نے جوہر اسلحوں کی حرمت پر جو فتوی دیاہے وہ قابل قدر ہے جس نے دنیا کو اپنی طرف متوجہ کیاہے ۔ساتھ ہی انہوں نے مقدسات اہلسنت کے احترام کے لیے جو فتوی دیاہے اس نے شیعہ و سنیوں کے درمیان جو اختلافات تھے ان کو ختم کردیاہے ۔فلسطین کے بارے میں انکا موقف بہت واضح اور قابل قدر ہے ۔اگر ایران ملت فلسطین کی حمایت نہیں کرتا تو یہ تحریک کبھی کی ختم ہوچکی ہوتی ۔

ڈاکٹر علی دہگاہی خانہ فرہنگ دہلی نو نے اپنی تقریر میں کہاکہ آیت اللہ خامنہ ای کی شخصیت کی بنیاد پر ہی ایران اور ہندوستان کے درمیان دن بہ دن تعلقات مزید بہتر ہوتے جارہے ہیں اور ان شااللہ یہ تعلقات تاریخ رقم کرینگے ۔

ڈاکٹر علی محمد نقوی علی گڑھ نے اپنی تقریر میں آیت اللہ خامنہ ای کی ذات اور کارناموں کے مختلف پہلووں کو واضح کرتے ہوئے کہاکہ وہ یونان کے فلاسفر کنگ کی بولتی ہوی تصویر ہیں۔آیت اللہ خامنہ ای نے انقلاب سے پہلے ،انقلاب کی کامیابی کے بعد اور انقلاب کو دوام بخشنے کےلئے جو کردار اداکیاہے وہ سورج کی طرح روشن ہے اور اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے ۔کسی بھی انقلاب سے پہلے نظام سازی کی ضرورت ہے اور وہ نظام سازی آیت اللہ خامنہ ای نے انجام دی جو اب تک ملک کو مزید ترقی عطا کررہے ہیں۔

پروگرام کے اختتام پر ''آیت اللہ خامنہ ای اور اردو شاعری'' کتاب کا رسم اجرا عمل میں آیا جسے مولانا مرزا اظہر عباس نے مرتب کیاہے ۔ساتھ ماہنامہ میگزین '' لیڈر '' کی رونمای بھی عمل میں آیی ۔

پروگرام کے آخر میں مولانا تقی حیدر چیرمین ولایت فاونڈیشن نے تمام مہمانوں،شرکا اور علماکا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے جامعہ ہمدرد کے ساتھ تمام مقالہ نگاروں اورتمام معاونین کا بھی شکریہ اداکیا۔پروگرام میں ہندوستان بھر سے تشریف لاے ہوئے علما اور دانشور حضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔پروگرا میں نمایندہ محترم مقام معظم رہبری آیت اللہ مہدی مہدوی پور بھی شریک رہے اور تمام اداروں،جامعہ ہمدرد،شرکا اور مقالہ نگاروں کی کوششوں کو تہ دل سے سراہا اور سب کا شکریہ اداکیا۔