تھانے ۱۵؍ نومبر
وسئی روڈ میں ایک بین المذاہب سمپوزیم میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ناظم نشر و اشاعت مولانا محمد عارف عمری نے شرکت کی ، جس کی صدارت وسئی بشپ ہاؤس کے آر بشپ نے کی ۔
واضح رہے کہ آر بشپ بین المذاہب مکالمات اور خیر سگالی کی بین الاقوامی تنظیم جس کا صدر دفترآسٹریا میں ہے،اس کے ممبر ہیں ،اس تنظیم کی رکنیت جمعیۃ علماء ہند کے صدر محترم حضرت مولانا سید ارشد مدنی مد ظلہ کو بھی حاصل ہے۔
آر بشپ نے اپنی تقریر میں کہا کہ انسانیت کی بنیاد پر ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات رکھنے کا ماحول بنانے کی ضرورت ہے،مذہب کی برتری اور اپنی تہذیب کے تفوق کا احساس دلائے بغیر محروموں،مجبوروں اور ضرورت مندوں کے کام آنا اعلیٰ انسانیت ہے۔
اس پروگرام میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے ممتاز اور نمایاں طلبہ و طالبات کی شال اوڑھا کر حوصلہ افزائی کی گئی ۔بطور خاص ایک مسلم طالبہ جو سائنس میں پی ایچ ڈی کر رہی ہے،اور اس نے کینسر جیسے موذی مرض کی تحقیق اور اس کے علاج کی دریافت کو اپنا موضوع بنایا ہے۔آر بشپ نے اس ہونہار طالبہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ کسی قوم کو پسماندہ ،ناقابل التفات اور پچھڑا ہوا کہنے کے بجائے اس کی حوصلہ افزائی اور اس کی مشکلات میں تعاون بڑھانے کا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ناظم نشر و اشاعت کو آربشپ نے یہ بات بتائی کہ آپ کے صدر محترم سے ہماری بیرون ملک میٹنگوں میں ملاقات ہوا کرتی ہے،اس کے جواب میں ناظم8 نشر و اشاعت نے کہا کہ ممبئی میں بھی آپ کی ملاقات کی سبیل ضرور پیدا کی جائے گی۔
اپنے صدارتی خطبے میں آر بشپ نے مختلف مذاہب کے طریقہ ہائے عبادت کا ذکر کرتے ہوئے واضح لفظوں میں یہ بھی کہا کہ مذہبی امور میں ہم سب کو اپنے اپنے طریقہ کا رکی پابندی کرنی چاہئے اور دوسروں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے مذہبی رسوم و رواج کو دوسرے لوگوں پر تھوپنے کی کوشش ہر گز نہ کریں ۔