یورپی یونین نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دریائے اردن کے مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے لیے نئے مکانوں کی تعمیر کے منصوبوں کو بند کردے۔

تنظیم کی خارجہ سروس نے بدھ کو ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ یہودی آبادکاری کے منصوبوں سے فلسطینیوں کے ساتھ مستقبل میں کسی امن معاہدے کے امکانات ختم ہو کر رہ جائیں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ یورپی یونین نے اسرائیلی حکام سے اس معاملے کی وضاحت کے لیے کہا ہے اور اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ وہ ان منصوبوں پر نظرثانی کریں گے کیونکہ یہ بامقصد امن بات چیت کی بحالی کے لیے کوششوں کے ضمن میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں‘‘۔

بیان میں یورپی یونین کے اس موقف کا اعادہ کیا گیا ہے کہ ’’یہودی آبادکاروں کے لیے مکانوں کی تعمیر سے متعلق سرگرمی بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہے۔اس سے تنازع کا دوریاستی حل معدوم ہو کر رہ جائے گا اور پائیدار امن کے قیام کے لیے کوششوں کو بھی نقصان پہنچے گا‘‘۔

تنظیم نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اسرائیل نے 1967ء کی مشرق وسطیٰ جنگ میں غربِ اردن ، مشرقی یروشیلم اور گولان کی چوٹیوں سمیت جن علاقوں پر قبضہ کیا تھا،وہ اسرائیل کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں کا حصہ نہیں ہیں۔