ہیومن رائٹ واچ کے رکن اکشے کمار نے کہا ہے کہ موجودہ ثبوت و شواہد سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار حکومت کے وحشتناک جرائم کی عکاسی ہوتی ہے۔

اکشے کمار نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ میانمار کے صوبہ راخین کے روہنگیا مسلمان برسوں سے جاری منظم جرائم، تشدد اور امتیازی سلوک کا شکار ہیں کہا کہ میانمار کے سیکورٹی اہلکاروں کے حملوں میں جاں بحق اور بے گھر ہونے والوں کی تعداد تشویشناک حد تک پہنچ گئی ہے۔

ہیومن رائٹ واچ کے رکن نے کہا کہ سیٹلائٹ اور دیگر قابل اعتماد ذرائع سے حاصل ہونے والی تصاویر کا جائزہ لینے سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ صوبہ راخین کے بیس سے زیادہ علاقے نذرآتش کر دیئے گئے ہیں۔

اکشے کمار نے نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی سے جو میانمار کی وزیرخارجہ اور حکومت کی مشیراعلی ہیں مطالبہ کیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں پر ہو رہے تشدد کو جلد سے جلد رکوانے کی کوشش کریں۔

آنگ سان سوچی کو انیس سو اکانوے میں نوبل انعام ملا تھا تاہم اب بعض ممالک، روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر ان کی خاموشی پر سوال اٹھا رہے ہیں اور بعض تو ان کا نوبل انعام واپس لینے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
ادھر یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ میانمار کے مسلمانوں کے خلاف جرائم امریکہ کے اکسانے اور اسرائیلی ہتھیاروں سے انجام پا رہے ہیں۔

یمن کے المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے عید غدیر کی مناسبت سے ایک خطاب میں کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حکومتیں آخر کیوں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام رکوانے کی کوشش نہیں کررہی ہیں۔
میانمار کے صوبہ راخین میں روہنگیا مسلمانوں پر فوج کے نئے حملوں میں جو پچیس اگست سے نہایت شدت کے ساتھ جاری ہیں، ہزاروں افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ تقریبا تین لاکھ افراد بے گھر اور در بدر ہوگئے ہیں۔
میانمار میں مسلمانوں کو کسی طرح کے شہری حقوق حاصل نہیں ہیں۔ تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ اس وقت امریکہ اور صیہونی حکومت پوری مسلم امۃ پرتسلط حاصل کرنا چاہتا ہے۔