ملائشیا نے میانمر میں سکیورٹی فورسز اور بدھ مت انتہا پسندوں کی تشدد آمیز کارروائیوں سے جانیں بچا کر آنے والے روہنگیا مسلمانوں کو عارضی پناہ مہیا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ اس کے ساحلی محافظ بحری راستے سے آنے والے برمی مسلمانوں کو نہیں لوٹائیں گے۔

ملائشیا کی میری ٹائم ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل ذو الکفل ابو بکر نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ میانمر میں تشدد کے نئے واقعات کے بعد آیندہ ہفتوں اور مہینوں کے دوران میں مزید روہنگیا مہاجرین کشتیوں کے ذریعے آسکتے ہیں۔

انھوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہم انھیں بنیادی ضروریات مہیا کرنے کے پابند ہیں تاکہ وہ آگے کا اپنا سفر جاری رکھ سکیں‘‘۔ البتہ انھوں نے بتایا ہے کہ ابھی تک نئے روہنگیا مہاجرین کی آمد نہیں ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ ملائشیا بحیرہ انڈمان سے سیکڑوں میل دور واقع ہے۔اس پر خطر بحری سفر کے راستے پہلے قریباً ایک لاکھ روہنگیا مسلمان ملائشیا پہنچے تھے اور اس وقت وہ وہاں عارضی طور پر قیام پذیر ہیں۔مسلم اکثریتی ملائشیا میں روہنگیا مہاجرین کو غیر قانونی تارکین وطن کے لیے قائم حراستی مرکز میں رکھا جارہا ہے کیونکہ اس نے اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے بارے میں کنونشن پر دستخط نہیں کیے ہیں۔اس لیے مہاجرین سے غیر قانونی تارکین وطن ایسا سلوک کیا جاتا ہے۔

پڑوسی ملک تھائی لینڈ نے بھی کہا ہے کہ وہ میانمر میں لڑائی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کو قبول کرنے کی تیاری کررہا ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین ( یو این ایچ سی آر) کے مطابق قبل ازیں تھائی لینڈ میں قریباً انسٹھ ہزار روہنگیا مہاجرین رہ رہے ہیں اور یہ سب رجسٹرڈ ہیں۔