لکھنؤ: آل انڈیا حسینی سنی بورڈ کے قومی نائب صدر سید جنید اشرف کچھوچھوی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہو ئے کہا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کی سمت و رخ طے کر ے گا۔ سپریم کورٹ نے صرف چھ مہینے کے لئے ایک نشست میں تین طلاق پر روک لگائی ہے۔ میرا سوچنا ہے کہ جس شخص کو اگر طلا ق دینا ہے تو ایک نشست میں نہ دے کر تین مہینے میں دے ہی دے گا۔ میں یہاں یہ بھی واضح کر تا چلوں کہ مسلمانوں میں طلاق دینے کا روا ج اوروں کے مقابلے کافی کم ہے۔ چوں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ مسلمانوں سے متعلق ہے۔ ہندوستان کے حکومت کی نیت اگر صاف ہے تو انہیں چاہئے کہ مسلم مذہبی رہنمائوں سے کہیں کہ اس مسئلہ میں شریعت کی روشنی میں مسودہ پیش کریں۔تاکہ قانون بناتے وقت اسے مسلمانوں کا اعتماد بھی حاصل ہو۔ میں حکومت ہند سے گزارش کرنا چاہوں گا کہ چوں کہ یہ معاملہ اسلامک شریعت سے تعلق رکھتا ہے۔ اور اس میں تبدیلی کا اختیار کسی کو حاصل نہیں ہے۔ لہذا سرکار کو پار لیمنٹ میں ایک ایسا بل پیش کرنا چاہئے جس میں اسلامک شریعت کی پاسداری رہے۔ سید جنید اشرف کچھوچھوی نے کہا کہ جائز کاموں میں اللہ کے نزدیک طلاق سب سے ناپسند یدہ شئی ہے۔میں مسلمانوں سے اپیل کر تا ہوں کہ اس شئی سے دور رہیں۔ اگر طلاق کی بہت ہی ضرورت ہے تو اپنے گھر والوں اور علماء سے اس بارے میں بات کر کے ہی کسی فیصلے پر پہونچیں۔