جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی اصلاح معاشرہ میٹنگ میں علماء کرام کا خطاب

ممبئی :اصلاح معاشرہ ایک دینی فریضہ ہے ،جس کو ہمارے اکابر نے انجام دیا ہے اور یہ جمعیۃ علماء ہند کا بنیادی کام ہے ، اس سلسلہ میں بعض وہ چیزیں ہیں جن میں برادران وطن بھی ملوث ہیں ،مثلاًنشہ خوری ، شراب نوشی اور سودی لین دین وغیرہ ایسے مشترک مسائل میں ہمیں سوسائٹیوں ،محلہ وار کمیٹیوں اورمقامی انتظامیہ کا تعاون بھی حاصل کرنا چاہئے۔آج نوع بنوع کی منشیات کی لت نے نوجوانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ،جس کی وجہ سے ان کی صحت ،اخلاق برباد اور پوری قوم تباہی کے دہانے پر پہونچ گئی ہے ،اس سلسلے میں حد سے زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت ہے ۔اس طرح کا اظہار خیال علماء کرام نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کے منعقدہ اجلاس میں کیا۔

مفتی محمد یوسف قاسمی (ناظم اصلاح معاشرہ جمعیۃعلماء مہاراشٹر )نے پورے صوبہ سے آئے ہوئے نمائندوں کا خیر مقدم کیا اور محلہ وار ،زون کی سطح پر علاقائی اور ضلعی پیمانے پر اس اہم کام کے لئے کمیٹیاں تشکیل دینے کا نقشہ پیش کیا ۔واضح رہے کہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے اپنی مجلس عاملہ کی میٹنگ منعقدہ ۱۸؍ دسمبر ۲۰۱۶ء ؁ میں اصلاح معاشرہ کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے مفتی محمد یوسف قاسمی صاحب کو اس کا ناظم مقرر کیا ہے ۔

صوبہ مہاراشٹر کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے صوبے کے نمائندوں نے اس اہم کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی یقین دہانی کرائی،اور یہ طے پایا کہ محلہ وار مساجد کو سینٹر بنا کر اس اہم کام کو شروع کیا جائے ،محلہ کے درد مند افراد پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں اور مقامی صورت حال کو مد نظر رکھ کر نوجوانوں کی اخلاقی و دینی تربیت ،غیر مسلموں کے مذہبی رسوم و عبادات سے گریز ،منشیات کی عادت بد کے نقصانات وغیرہ کو خاص طور پر موضوع بنایا جائے،اور مختلف محلوں پر مشتمل زون کمیٹی بنائی جائے جس میں ہر ماہ میں جائزہ میٹنگ رکھی جائے۔

بعض شرکاء کی جانب سے یہ تجویز آئی کہ اصلاح معاشرہ کی مہم کو متعارف کرانے کے لئے صوبائی ذمہ داروں اور بڑے مدرسوں کے اساتذہ کو مدعو کیا جائے ۔
اس موقع پرمولانا حلیم اللہ قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے کہا کہ اصلاح معاشرہ میں بعض ایسی شقیں ہیں جن میں ہم برادران وطن کو بھی مخاطب بنا سکتے ہیں ،مثلاًنشہ خوری اور شراب نوشی کے نقصانات پر ہماری توجہ عمومی انداز کی ہونی چاہئے ،اور اس سلسلے میں مقامی انتظامیہ کا تعاون بھی حاصل کرنا چاہئے۔

آخر میں مولانا مستقیم احسن اعظمی (صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے اپنے دلسوز خطاب میں یہ فرمایا کہ اصلاح معاشرہ ایک دینی فریضہ ہے ،اور ہمارے اکابر نے یہی سمجھ کر اس کو انجام دیا ہے ،ہم کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کرتے رہنا چاہئے کہ وہ ہمارے اس عمل کو شرف قبولیت بخشے،اور بزرگوں کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے،جمعیۃ علماء ہند کا یہ بنیادی کام ہے جس کی منصوبہ بندی کے لئے آپ حضرات اکٹھے ہوئے ہیں، اور یہ کوئی وقتی کام نہیں ہے بلکہ مستقل طور پر پابندی کے ساتھ کرنے کا کام ہے، اور اس کے لئے دعوت و تبلیغ کے ساتھیوں سے خصوصی ربط پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔

اس میٹنگ میں پورے صوبہ سے ذمہ داروں نے شرکت کی جن میں حافظ مسعود احمد،ڈاکٹر عبد المنان شیخ،حافظ محمد ذاکر صدیقی،مفتی حفیظ اللہ قاسمی،مولانا محمد عارف عمری،حافظ عظیم الرحمٰن صدیقی،مولانا زین الدین خان قاسمی،مولاناعبد السلام نجے القاسمی،مولانایار محمد قاسمی،مولانا محمد اسلم قاسمی،مولانا محمد امتیاز قاسمی ،قاری اکرام اللہ ،حافظ محمد عارف انصاری،مفتی محمد ہارون ندوی ،مولانا نثار احمد ، مشتاق احمد صوفی،قاری محمد ادریس انصاری،حاجی محمد اسلم سید،گلاب بھائی مجاور،محبو ب بھائی،محمد اسلم انصاری ،مفتی مرزا کلیم بیگ ندوی ،حافظ شیر خان ،مولانا سید عبد الواحد ،حافظ شیخ خلیل اللہ ،حافظ عبد الحمید کے نام قابل ذکر ہیں ۔