ممبئی:آزادی وطن کے بعد پہلی بار مسلم پرنسل لا ء کو اتنا سخت چیلنج درپیش ہے نیزیہ وقت جذبات اور اشتعال میںآنے کا نہیں بلکہ صبر و تحمل کیساتھ قانونی لڑائی کو انجام تک پہونچانے کا ہے اور اس کے لیے مسلمانوں میں بیداری لانا وقت کی اہم ضرورت ہے جسکے لئے علماء کرام کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا ۔ان خیالات کا اظہارکل یہاں جمعیۃ علماء باندرہ (ارشد مدنی)کی جانب سے منعقدہ تحفظ شریعت کانفرنس میں علماء کرام نے کیا ۔
ممبئی کے مضافات باندرہ میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام نے سماج میں درآئی خرابی کو بھی دور کرنے پر زور دیا اور ئمہ مساجد سے اپیل کی کہ وہ اپنے خطاب میں طلاق کے شرعی طریقہ سے عوام کو آگاہ کریں۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سکریٹری مولانا حلیم ا للہ قاسمی نے کہا کہ ملک بڑے نازک دور سے گذر رہا ہے پورے ملک میں فرقہ وارانہ عصبیت شباب پر ہے اور اس سے حکومت کے تمام شعبے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے ہیں چاہے وہ عدلیہ ہو ، مقننہ ہو یاپھر انتظامیہ یامیڈیا کیوں نہ ہو ۔
انہوں نے کہا کہ حالات حاضرہ میں حکومت سے لیکر میڈیا تک کوئی بھی مسلمانوں کے موقف کا ساتھ دینے کو تیار نہیں ہے نیز میڈیا میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہورہے غلط پروپیگنڈے نے عام لوگوں کو بھی مسلمانوں سے بدظن کردیا ہے ایسی صورت میں ہمیں آئین کے ذریعے ملے ہوئے حقوق و اختیارات کو بروے کار لاتے ہوئے اسلام کے عائلی قوانین کے تحفظ کے لیے کمر بستہ ہونا چاہئے۔
مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام نے بھی اس کانفرنس سے خطاب کیا جس کے دوران اما م و خطیب سنی جامع مسجدباندرہ مولانا توقیر اختر نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء اپلیکیشن ایکٹ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی یا ترمیم کا حق کسی کو حاصل نہیں ہے،البتہ اس کی وضاحت اور تشریح نہ ہونے کی وجہ سے غلط فہمی کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے،جن مذاہب میں طلاق کا نظریہ نہیں ہے وہاں میاں بیوی نہ چاہتے ہوئے بھی مجبوری اور تناؤ کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوتے ہیں یا اپنی زندگیوں کا خاتمہ کر لیتے ہیں،طلاق تو ایک نظام رحمت ہے جس کی وجہ سے زوجین کشمکش سے نجات حاصل کرتے ہیں اور اپنی زندگی کو خطرہ سے محفوظ رکھتے ہیں۔
جامع مسجد کھار کے نائب امام قاری عبد القدیرکے علاوہ مولاناصادق رضوی باندرہ ،مفتی محمد بلال وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
اس موقع پر مولانا حفاظ الدین،مولانا بذل الٰہی،قاری یعقوب،مولانا اجمل قاسمی ،مولانا عمران،حافظ اسعد میواتی،حافظ محمد ہاشم،مولانا عبد الجلیل ،مفتی شعیب،مولانا قاسمی کاشفی،حافظ ضیاء الدین،روح الحق عراقی،ظہیر عمر،اختر تاڑے،شہباز شفیع،امتیاز بھائی بھی موجود تھے ۔