وکلاء کے وفد نے جئے پور کا دورہ کیااورمقامی وکلاء سے ملاقات کی

ممبئی : راجستھان کی راجدھانی جئے پور میں سال ۲۰۱۴ء میں انسداد دہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس )نے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کررہے ۱۳؍ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف ممنو ع دہشت گرد تنظیم انڈین مجاہدین سے وابستہ ہونے کا الزامات عائد کرتے ہوئے یہ دعوی کیا تھا کہ ملزمین راجستھان میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینا چاہتے تھے ۔
تقریباً ڈھائی سال کا عرصہ گذر جانے کے باوجود نا تو کسی ملزم کی ضمانت ہوئی اور نہ ہی مقدمہ کا آغاز ہونے کی وجہ سے مایوس ملزمین کے اہل خانہ نے ملک میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی کرنے والی موقر تنظیم جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی اور سیکریٹری قانونی امداد کمیٹی گلزار اعظمی سے ۲۵؍ گست ۲۰۱۶ء کو دہلی میں ملاقات کی تھی اور ملزمین کو قانونی امداد دیئے جانے کی درخواست کی تھی ۔
دہلی میں ملاقات کے بعد ملزمین کے اہل خانہ نے گلزار اعظمی سے گذشتہ ماہ ۲۸؍ ستمبر کو ممبئی میں ملاقات کی اور جئے پور میں وکلاء کا بندوبست کرنے کی گذارش کی جس کے بعد گلزاراعظمی نے ممبئی سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری اور دہلی سے ایڈوکیٹ مجاہد کو جئے پور روانہ کیا تا کہ وہ جئے میں وکلاء اور ملزمین کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے حالات کا جائزہ لینے کے بعد ملزمین کی پیروی کے لیئے قابل وکلاء کی خدمات حاصل کی جاسکے۔
انڈین مجاہدین جئے پور مقدمہ کے تعلق سے گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے میں اے ٹی ایس (راجستھان)نے ۱۳؍ بے قصور اعلی تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا ہے اور ملزمین کے اہل خانہ کی درخواست پر جمعیۃ علماء نے ملزمین کے مقدما ت کی پیروی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس تعلق سے وکلاء کے وفد نے جئے پور میں متعدد کریمنل و کلاء سے ملاقات کی اوران سے ملزمین کے مقدمہ کی پیروی کرنے کے تعلق سے تفصیلی گفتگو کی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء پہلے سے ہی ان ملزمین کے مقدمات کی پیروی کررہی ہے جنہیں جئے پور کے ساتھ ساتھ دہلی میں ملزم بنایا گیا ہے اور ایڈوکیٹ ایم ایس خان کو اس تعلق سے ذمہ داری سونپی گئی ہے لیکن جئے پور مقدمہ کی سماعت التواء کی شکار ہونے سے ملزمین کے دہلی کے مقدمات بھی التواء کا شکار ہیں ۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ ان کی اولین کوشش ہوگی کہ وہ جئے پور مقدمہ میں ملزمین کے خلاف فرد جرم عائد کرکے مقدمہ کی سماعت شروع کرانے کے لیئے وکلاء سے گذارش کریں گے ۔
جمعیۃ علماء سے قانونی امدا د حاصل کرنے کے لیئے ملزمین محمد عمر، محمد عاقب، محمد وقار، عبدالماجد، محمد واحد، محمد سجاد، محمد وقار، اشرف علی، مسرت اقبال، برکت علی، محمد ثاقب انصار اور عمار یاسر نے رجوع کیا اور ان کی درخواست منظور کرلی گئی ہے ، گلزار اعظمی نے مزید کہا ۔
واضح رہے کہ ملزمین کی گرفتاری کے بعد ان کے اہل خانہ نے نچلی عدالت سے عدالت عظمی تک ملزمین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا تھا اور رٹ پٹیشن فائل کی تھی کہ تحقیقاتی دستوں نے ملزمین کے خلاف مقررہ ۶۰؍ دنوں کے اندر چارج شیٹ داخل نہیں کی تھی اور نہ ہی مجسٹریٹ عدالت کو یہ اختیار حاصل ہیکہ وہ اے ٹی ایس کے زیر نگرانی مقدمات کی سماعت کرے لیکن یکے بعد دیگرے سپریم کورٹ نے تمام عرضداشتوں کو خارج کردیا جس کے بعد مقدمہ کی سماعت شروع کیئے جانے کے ملزمین کے اہل خانہ کے پاس کوئی راستہ نہیں بچا ہے ،اب جبکہ جمعیۃ علماء نے مقدمات کی پیروی کرنے کا اعلان کیا ہے امید ہیکہ جلداز جلد مقدمہ کی سماعت شرو ع ہوگی۔ اس معاملے میں اے ٹی ایس نے ہزاروں صفحات پر مشتمل ضخیم چارج شیٹ داخل کی ہے اور دو سو کے قریب گواہوں کے بیانات درج کیئے ہیں