چھ دہائیوں تک انسانیت کی بے لوث خدمت کرنے والے معروف سماجی رہنما عبد الستار ایدھی انتقال کرگئے۔ اس بات کا اعلان عبدالستار ایدھی کے صاحبزادے فیصل ایدھی کی جانب سے کیا گیا ہے۔
بیانونے سالہ عبدالستار ایدھی گردے فیل ہوجانے کے سبب ڈائلیسز پر تھے، جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب "ایس آئی یو ٹی" میں ڈائلیسز کے دوران ان کی طبیعت خراب ہوگئی جس کے بعد ایدھی صاحب کوسانس تیز ہونے پر وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
ایدھی صاحب کے انتقال کے بارے میں فیصل ایدھی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی نماز جنازہ کل نماز ظہر کے بعد میمن مسجد بولٹن مارکیٹ میں ادا کی جائے گی۔
وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ مرحوم کی تدفین پورے قومی اعزاز کے ساتھ کی جائے۔ انہوں نے ایدھی مرحوم کے انتقال پر ملک بھر میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عبدالستار ایدھی کی تدفین ان کی وصیت کے مطابق ان کے پہنے ہوئے کپڑوں میں ہی ایدھی صاحب کی جانب سے ایدھی ویلیج میں 25سال قبل تیار کی گئی قبر میں کی جائے گی۔
فیصل ایدھی نے یہ بھی بتایا کہ ایدھی صاحب نے وصیت کردی تھی کہ ان کے جسم کے جواعضاء کسی کے کام آسکیں وہ اسے عطیہ کردیے جائیں لہٰذا ان کی آنکھ کے قرنیے کا آپریشن کیا جا رہا ہے تاکہ کسی مستحق کو وہ عطیہ کیے جا سکیں۔
اس سے قبل بلقیس ایدھی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ عبدالستار ایدھی 2013ء سے گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے، انہیں کئی عارضے لاحق تھے، شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کے باعث ان کے گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھااور وہ ڈائلیسز کرا رہے تھے۔
پریس کانفرنس میں بلقیس ایدھی اور فیصل ایدھی آبدیدہ ہوگئے اور انہوں نے پوری قوم سے ان کی صحت یابی کیلئے دعا کرنے کی اپیل کی تھی۔

خدمات پر ایک نظر

عبالستار ایدھی، برطانیہ کے زیرِ انتظام ہندوستان کے علاقے گجرات میں ایک مسلمان تاجر کے گھر پیدا ہوئے اور پھر 1947 میں وہ ہجرت کرکے پاکستان آ گئے۔
انہوں نے 1951 میں خدمتِ خلق کا فیصلہ کیا اور شہرِ قائد کے قلب میں نہایت پُرامید ہو کر اپنا کلینک کھولا۔
اپنی سوانح حیات 'اے میرر ٹو دی بلائنڈ' میں ایدھی صاحب نے لکھا ہے کہ 'معاشرے کی خدمت میری صلاحیت تھی، جسے مجھے سامنے لانا تھا۔'
گزشتہ سالوں میں ایدھی اور ان کی ٹیم نے میٹرنٹی وارڈز، مردہ خانے، یتیم خانے، شیلٹر ہومز اور اولڈ ہومز بھی بنائے، جس کا مقصد ان لوگوں کی مدد کرنا تھا جو اپنی مدد آپ نہیں کرسکتے۔
اس ادارے کا نمایاں شعبہ اس کی 1500 ایمبولینس ہیں جو ملک میں دہشت گردی کے حملوں کے دوران بھی غیر معمولی طریقے سے اپنا کام کرتی نظر آتی ہیں۔
1.5 بلین روپے کا سالانہ بجٹ، جن میں سے بڑا حصہ پاکستان کے متوسط طبقہ کی جانب سے دی گئی امداد پر مشتمل ہوتا ہے، مسلسل بڑھ رہا ہے۔