سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ملک کے نوجوانوں کو ہدف بنانے والے مذہبی انتہا پسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
انھوں نے یہ بات منگل کی شب رمضان المبارک کے اختتام پر ایک تقریر میں کہی ہے۔خادم الحرمین الشریفین نے کہا کہ ''اس وقت اسلامی دنیا کو بڑا چیلنج اپنی حقیقی اور مستقبل کی دولت نوجوانوں کو محفوظ بنانا ہے جنھیں انتہاپسندی اور مذموم کارروائیوں کی جانب راغب کیا جارہا ہے اور وہ ابنارمل کردار اور سرگرمیوں کا شکار ہورہے ہیں''۔
انھوں نے کہا کہ جو لوگ ہمارے پیارے نوجوانوں کے ذہنوں ،خیالات اور روّیوں کو ہدف بنا رہے ہیں،ان سے ہم آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔
شاہ سلمان کی جانب سے یہ تقریر وزیر اطلاعات نے کی ہے اور سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے عیدالفطر کے موقع پر جاری کی گئی ہے۔ یہ ان کا سعودی عرب کے تین شہروں میں سوموار کو تین خودکش بم حملوں کے بعد پہلا ردعمل ہے۔
مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے نزدیک واقع جگہ پر ایک خودکش بمبار نے حملہ کیا تھا۔اس بم دھماکے میں سعودی سکیورٹی فورسز کے چار اہلکار شہید ہوئے ہیں۔ جدہ میں ایک خود کش بمبار نے امریکی قونصل خانے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی مگر سعودی اہلکاروں نے اس کے حملے کو ناکام بنا دیا تھا اور اس کو ہدف تک نہیں پہنچنے دیا۔تیسرا خودکش بم دھماکا مشرقی شہر قطیف میں ہوا تھا۔