اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ عوام کا پہلا مطالبہ اقتصادی مشکلات کو حل کرنا ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کابینہ اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں افراط زر میں کمی، جمود سے نکلنے اور ترقی و پیشرفت کی جانب حرکت کے لیے حکومت کے وسیع پروگراموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی ترقی اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے تمام اداروں کو ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ہمسایہ اور علاقے کے ممالک کی نسبت ہم موجودہ حالات سے بہتر پوزیشن میں ہو سکتے تھے اور آٹھ فیصد ترقی کی شرح تک پہنچنا، افراط زر اور بےروزکاری کی شرح کو دس فیصد سے کم پر لانا اور داخلی اور خارجی سرمایہ کاری پیچیدہ، مشکل اور ناممکن امر نہیں ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے ملک کے بیس سالہ ترقیاتی پروگرام کی منظوری کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی کے ارشادات اور ہدایات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی دس سال کی اقتصادی ترقی کی شرح تین فیصد سے کم رہی ہے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے، اقتصادی ترقی اور افراط زر کی شرح میں کمی کے میدان میں بھی کوئی خاص کامیابیاں حاصل نہیں ہوئیں اور یہ چیز ان برسوں کے دوران تیل کی آمدنی کو مدنظر رکھتے ہوئے قابل قبول نہیں ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ایٹمی مذاکرات کا ایک اصلی مقصد بھی اقتصاد کے شعبے میں مثبت حرکت پیدا کرنا تھا کیونکہ پابندیوں کے زمانے کے حالات ملت ایران جیسی ایک عظیم قوم کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے تھے اور بعض اوقات حتی بظاہر دوست ملکوں کے بعض اقدامات بھی ناقابل برداشت تھے۔