جدہ: یقینا آپ جانتے ہوں گے کہ مسجد قباءاسلام کی پہلی مسجد ہے جو مسلمانوں نے تعمیر کی تھی، جہاں اب رمضان المبارک کے دوران ہزاروں سعودی و غیرملکی مسلمان شام کے وقت اکٹھے ہوتے ہیں، افطاری کرتے اور مغرب و عشاءکی نمازیں اور تراویح پڑھتے ہیں۔رسول اللہ ﷺ نے مکہ المکرمہ سے ہجرت کے دوران اس جگہ قیام کیاتھا اور یہاں موجود گاﺅں کے رہائشی بنی عمر نامی قبیلے کے مہمان ہوئے تھے اور بنی عمر بن عوف نامی شخص کے گھر ٹھہرے تھے۔ اس قیام کے دوران رسول اللہ ﷺ نے اس مسجد کا سنگ بنیاد خود اپنے ہاتھوں سے رکھا اور ساتھ آئے صحابہ کرامؓ کے ساتھ مل کر اس کی تعمیر مکمل کی۔ مسجد قباءمسجد نبوی سے ساڑھے تین کلومیٹر کے فاصلے پرہجرة روڈ پر واقع ہے جو مکہ کو مدینہ شریف سے منسلک کرتا ہے۔یہاں عمومی دنوں میں بھی مسلمانوں کا بہت رش ہوتا ہے مگر رمضان المبارک میں یہاں آنے والوں کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ ہو جاتا ہے۔
قرآن پاک کی تعلیمات کیلئے جدید موبائل وین متعارف
سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرامؓ کی تعمیر کردہ مسجدقباءکی بعدازاں کئی بار تعمیر نو کی گئی۔ پہلی بار خلافت عثمانیہ میں اس کی تعمیر نو کی گئی۔ اس کے بعد خلیفہ عمر بن عبدالعزیزؓ نے اس میں ایک کوریڈور کا اضافہ کیا اور اس کے مینار تعمیر کروائے۔ اسلام کی تاریخ میں یہ پہلی مسجد تھی جس کے مینار بنائے گئے۔ اس کے بعد 435ہجری (1043ئ) میں ابو یعلیٰ الحسینی اور 555ہجری (1160ء) میں جمال الدین الاصفہانی نے مسجد قباءکی تعمیر و توسیع کا کام کیا۔ جمال الدین الاصفہانی نے پہلی بار مسجد قباءمیں محراب تعمیر کروایا تھا۔ اس کے بعد 671سے 881ہجری(1272ءسے 1476ئ) کے دوران کئی بار مسجد کی تعمیر نو کا کام کیا گیا۔سعودی بادشاہت کے دور میں 1388ہجری(1968ء) میں مسجد کی بیرونی دیوار کی تعمیرنو کروائی گئی۔1405ہجری(1984ئ)میں شاہ فہد نے مسجد کی ازسرنو کے بڑے منصوبے کا اعلان کیا اور اس کا رقبہ دوگنا کرنے کا حکم دیا۔ دو سال کے عرصے میں مسجد کی تعمیر نو کا منصوبہ مکمل ہو گیا اور شاہ فہد نے خود اس کا افتتاح کیا۔ اب اس میں 20ہزار مسلمان ایک ساتھ نماز ادا کر سکتے ہیں۔آج کی مسجد قباءکے 4مینار ہیں جن کی بلندی 47میٹر ہے اور مسجد کے 6بڑے اور 65چھوٹے گنبد بھی ہیں۔ ہر بڑے گنبد کا نصف قطر 12میٹر ہے۔