گلوبل ایکسپریس کے ایڈیٹر مولانا مرزا نصرت کے والد کا مجلس دسواں

لکھنو :اس عالم آب گل میں موجود ہر شہ مسافر ہے اور ہر چیز راہی ، موت سدا زندگی کے تعاقب میں رہی ہے یہ ایک مسلمہ حقیت ہے کہ موت سے کسی کو راستگاری نہیں اور ہم سب راہ رفتگاں پر گامزن ہیں۔

ان خیالات کااظہار مولانامظفر حسین ”حیات و موت “کے عنون سے گلوبل ایکسپریس کے ایڈیٹر مولانا مرزا نصرت علی کے والد الحاج مرزا اظہر عباس کے دسویں کی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ اگر انسان کی زندگی بے مقصد ہے تو وہ موت ہے اور اگر انسان کی موت بامقصد ہو تو وہ حیات ہے ،کربلا والوں نے موت و حیات کے فلسفہ سے زمانے کو بخوب ہی واقف کرایا ہے ۔کیوں کہ کربلا والوں نے حیات پر موت کو ترجیح دے کر ابدی اور دائمی حیات حاصل کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حر سے حر علیہ السلام بننے کاواقعہ کس نے نہیں سنامگر اس کے فلسفہ پرپوری کائنات کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔اصل میں امام حسین علیہ السلام سے قربت کا نام حیات اور دوری کا نام موت ہے جو کربلا میں آمنے سامنے نظر آئیں۔موت یزید بنی اور حیات حسین ابن علی علیہ السلام موت ایسی رسوا ہوئی کہ یزید کے قبر کا نشان نہیں ملتا اور زندگی ایسی کہ لبیک یا حسین کہنے والے صرف چہلم کے موقع پر کربلا میں 5کروڑ سے زیادہ لوگ تھے۔

آخرمیں مولانا نے مصائب سرکار سید الشہدا کا ذکر کیا جس سے تمام حاضرین بہ چشم پرنم خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مرحوم کے ایصال اور درجات عالیہ کی بلندی کی دعا کی۔