بھیک پور،سیواان،بہارمیں سیدشمع محمدرضوی بانی قرآن وعترت فاونڈیشن نے قم ،ایران ایام فاطمیہ کے موقع پرحدیث غربت کےپروگرام کودیکھکربی بی دوعالم کی شہادت کے سلسلے سےشام غربت کااہتمام کیا جو اس ملک میں تقریبا اس اندازکا پہلا پروگرام ماناگیا،یہ پروگرام۱۳۳۴ہجری سے قایم ہوا، رپورٹ کےمطابق،قرآن وعترت فاونڈیشن علمی مرکزقم،ایران کی جانب سے سرزمین ہندوستان میں یہ ادارہ ماہ جمادی الاول سے ایام فاطمیہ کے مہینہ میں مختلف جہت سے یہ مصروف ومشغول رہتاہے ،جسمیں اکثرصوبوں میں نشست علمی زہراس شناسی،اورولایت شناسی کاپروگرام منعقدکیاکرتاہے اورپھرآخرماہ جمادی الاول سےمجالس عزا کا سلسلہ جاری،ہرعلاقے میں مجالس عزاکے انعقادکےبعدشام غربت کے نام سے ایک غم منایاجاتاہے،

یہ پروگرام نمازمغربین کے بعدتلاوت قرآن مجید سے شروع ہوتاہے،اورپھرسوزخوانی جسے مشہورسوزخوان سید غلام نجف اپنے ہمنواکے ساتھ انجام دیاکرتے ہیں،قابل ذکر بات یہ ہےکہ اس شام غربت کو اسی انداز میں منایاجاتاہے جس طرح سے اس ملک میں شام غریباں منائی جاتی ہے،ایک عجیب کیفیت اور حزن وملال کا ماحول پوری فضا پرچھاجاتاہے،آہ وبکا،نالہ وشیون کا ایساماحول بنتاہے کہ جسکاذکرممکن نہیں،خطیب جب مجلس کو خطاب کرتاہےتومصایب پڑھنے کی طاقت اس کے اندررہ نہیں پاتی،اورعزادارکا گریہ اتنا بلندہوتاہے کہ ذاکرصرف احساسی کلمات سے استفادہ کرتاہے جسکا اثر تادیر مومنین پہ طاری ہوتاہے،کسی سال توایسا بھی ہواہے کہ پروگرام کے اختتام کے بعدبھی مومنین ایک دوسرے کودیکھکرگریہ کرنے لگتے تھے،اسکے بعد باہرسے آئی ہوئی انجمنیں اپنے مخصوص انداز میں ایام فاطمیہ کی مناسبت سے نوحہ خوانی وسینہ زنی کرتی ہیں پھرجلوس کی شکل میں منزل بہ منزل نوحہ خوانی وسینہ زنی کرتے ہوئے یہ جلوس بی بی فاطمہ س کےروضے پر اختتام ہوتاہے،اختتام میں تقریریں ہواکرتی ہیں جسمیں صرف مصایب بیان کیاجاتاہے،

مومنین پابرہنہ جلوس کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں اس پروگرام میں جوبی بی فاطمہ زہراس کیجوعنایتیں ہوئی ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔ جناب اقبال حسین وکیل(سیوان)صاحب نے اراکین قرآن و عترت سے فرمایا کہ :کیا اچھا ہوتا کہ رقم کا بندوبست ہوتا اور اس پروگرام میں انجمنیں آیا کرتی ہیں ظاہراً حضرت فاطمہ زہرا(س) کو اپنے محب کی یہ صدا پسند آئی اور اسکا بھی انتظام ہو ا جو سلسلہ آج تک چلا آرہا ہے اوراقبال حسین کے ساتھ ساتھ سبھی مومنین اس جلوس میں شہزادی کی آمد کو خیر مقدم کرتے ہیں اوراسی جلوس میں اپنی ہرسال کی زندگی کو شہزادی کے حوالے کرتے ہیں اور دعائے خیرلیتے ہیں١٤٣٤،امہٹ (جس کے صاحب بیاض محفوظ صاحب)سلطان پور یوپی سے آئی ہوئی انجمن اور١٤٣٥ہجری،میں پورہ معروف ”مئو”یوپی سے آئی ہوئی انجمن،اور١٤٣٦ میں سمندپور اعظم گڑھ کی انجمن کو مدعو کیا گیا تھا،اورسال انجمن قمرالایمان مئو،اترپردیش کی کامیاب انجمن، اس انجمن نے اپنے نوحوں میں بی بی صدیقہ طاہرہ (س ) کے مصیبت پر مکمل روشنی ڈالی۔ بھیک پور اور اس کے مضافات کے مومنین بھی ماتمی انجمن کے ساتھ ساتھ تابوت کی مشایعت کرتے ہوئے روضہ حضرت فاطمہ زہراس تک جاتے ہیں۔ جلوس کے دوران علماء اور ذاکرین اپنے نورانی بیانات میں حضرت صدیقہ طاہرہ س کے پیغامات پر روشنی ڈالتے ہیں۔یہ پروگرام ٧بجے شام شروع ہوتا ہے اور رات ١بجے تک جاری رہتا ہے لیکن مومنین شروع سے آخر تک اسی جوش و ولولے کے ساتھ موجود رہتے ہیں۔۔۔۔ نوٹ :لطف وکرم اورعنایتیں: ہماری بستی کی ایک محترم شخصیت جناب سید آل ابراہیم رضوی صاحب کی اہلیہ معظمہ کو خواب میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کادیدار نصیب ہوا، بی بی نے ان سے جگہ کی نشاندہی کرتے ہوئے فرمایا: اے معظمہ! اس جگہ میری تربت کی شبیہ تعمیر کرو۔اس خاتون نے اپنے شوہر سے اپنا خواب بیان کیا، شوہر نے اپنی زوجہ کے خواب کی تعبیر کوعملی جامہ پہنایا اور اپنی ذاتی رقم سے اس مقام پر ایک چھوٹا سا روضہ تعمیر کروا دیا یہ روضہ آج لوگوں کا مرجع عام بن گیا ہے، ہر شب جمعہ مؤمنین و مومنات اس مقدس مقام کی زیارت کرتے ہیں اور دیر رات تک دعا و مناجات کا سلسلہ جاری رہا۔۔۔۔ خداوندعالم،تمام فقہاء اور علماء ومجتھدین حضرات کو دشمنوں کی بری نگاہوں سے بچائے کیوں کہ انہوں نے ایام فاطمیہ کے سوگ کو اس طرح عام کیا کہ آج پوری دنیا میں شہزادی کا غم بڑی شان و شوکت سے منایا جاتا ہے۔ اسی عظیم تحریک کا نتیجہ ہے کہ آج یہ ادارہ دورسری جگہوں کے علاوہ ہماری بستی میں قم کے فاضل علماء کی سرپرستی میں اپنی نوعیت کا ایک منفرد پروگرام منعقدکرتا ہے، اس پروگرام کی توصیف میں مومنین کے دلوں سے ایسا لگتا ہے کہ شہزادی کونین [س] نے اسی دن کے لئے اس بستی کا انتخاب کیا ہے۔اس سال کے سوزخوان سید غلام نجف رضوی اورخطیب دہلی سے تشریف لائے محترم ریئس جارچوی مدظلہ العالی وغیرہ کانام شامل ہے اس ادارے کی جانب سے گوپالپور،سیوان بہارمیں اس محترم خطیب نے ۱۶جنوری اورآج بھیکپور،سیوان میں خطابت کے فرایض انجام دیئے