صوبائی حکومتوں اوروزات صحت کی گائیڈلائن کے مطابق نمازادا کرنے کی اپیل

نئی دہلی: آج عبادت گاہوں کو کھولے جانے کے بعد جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ مرکزنے اس کا اختیارصوبوں کو دیدیا تھا کہ وہ اپنے یہاں کے حالات کو دیکھتے ہوئے اس کیلئے شرائط طے کریں چنانچہ صوبائی حکومتوں نے اس سلسلہ میں الگ الگ موقف اختیارکرتے ہوئے الگ الگ شرائط کے ساتھ مسجدوں میں نماز اداکرنے کی اجازت دیدی ہے انہوں نے کہا کہ کورونا جیسی مہلک وباکے تعلق سے پہلے ہی دن سے جمعیۃعلماء ہند کی طرف سے لوگوں کو احتیاط اوربچاؤ اختیارکرنے کی اپیلیں جاری کی جاتی رہی ہیں اور ان پر لوگوں نے عمل کیا ہے، چنانچہ مسجدوں میں نماز کی ادائیگی کو لیکر بھی جمعیۃعلماء ہند کا یہی کہناہے کہ مسلمان اپنی اپنی صوبائی حکومتوں کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے وزارت صحت کی گائیڈلائن کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں اور اس پر سختی سے عمل پیراہوں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب چونکہ ایک حدمقررہوگئی ہے تو ایک مسجد میں کئی جماعتیں بھی ہوسکتی ہیں اس کی صورت یہ ہے کہ ایک بارجہاں جماعت ہوگئی اس کے دائیں بائیں کی جگہ چھوڑکر جماعت کرلی جائے دوسری جماعت کی جگہ دائیں بائیں چھوڑکر تیسری اور چوتھی بھی ہوسکتی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایسا ممکن نہ ہوتو پھر مسلمان جس طرح پہلے گھروں میں نماز اداکرتے تھے موجودہ حالات میں اسی طرح گھروں میں ہی نماز اداکریں اس لئے کہ کورونا کا خطرہ ٹلانہیں ہے بلکہ اعدادوشمار یہ بتاتے ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ وبا ایک خطرناک رخ اختیارکرتی جارہی ہے متاثرین کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ہلاکتوں میں بھی روزبروزاضافہ ہورہا ہے ایسے میں احتیاط اورتحفظ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے اس وباسے ہم خودبھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وبائی بیماری میں بھی کہ جب ملک کے شہری زندگی اور موت کی جنگ میں مصروف ہیں منافرت کا کھیل بدستورجاری ہے نت نئے بہانوں سے مسلمانوں کو نشانہ پر لینے کی دانستہ کوششیں ہورہی ہیں، اس لئے ایسے ماحول میں بہت محتاط اور چوکنا رہنے کی ضرورت ہے،ہماری یہ کوشش ہونی چاہئے کہ ہم ایسا کچھ بھی نہ کریں کہ اس کو بنیادبناکر متعصب میڈیا ایک بارپھران کے خلاف منفی تشہیر شروع کردے اس پورے لاک ڈاؤن میں مسلمانوں نے اپنے کرداروعمل سے ثابت کردیا ہے کہ وہ ایک محب وطن شہری ہے اوراگر کوئی مصیبت کی گھڑی آجائے تو وہ اپنی زندگیاں بھی داؤ پر لگاکر ملک اور قوم کی خدمت کرنے کا عزم رکھتے ہیں، مولانا مدنی نے وضاحت کی کہ لاک ڈاؤن میں بے روزگاری اورفاقہ کشی کا شکارہوکر بے بس مزدوروں کی پاپیادہ گھرواپسی کے دوران مسلم نوجوانوں نے اپنی بھوک اور پیاس کی پرواہ نہ کرتے ہوئے جس طرح ان کی مددکی اس کی ملک کے تمام انصاف پسندوں نے زبردست تحسین وستائش کی ہے بلکہ ایسا کرکے ان مسلم نوجوانوں نے زہر اگلنے والے میڈیا کے منہ پر طمانچہ ماردیا ہے،انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا کام ختم نہیں ہواہے بلکہ آگے بھی انہیں اسی طرح مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانوں کی مددکیلئے ہمہ وقت تیاررہنا ہوگا۔