یمن کے جنوب مشرقی ساحلی شہر المکلا میں سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد کے فضائی حملوں میں القاعدہ کے تیس مشتبہ جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔

المکلا صوبہ حضر موت کا دارالحکومت اور جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کا مضبوط مرکز ہے۔اس ساحلی شہر کے مکینوں نے بتایا ہے کہ اتوار کے روز القاعدہ کے صدر دفاتر کے طور پر استعمال ہونے والی ایک عمارت اور اس گروپ کے ایک اجتماع پر فضائی بمباری کی گئی ہے۔

یمنی فوج کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ المکلا میں موجود فوجیوں کے ساتھ رابطے کے ذریعے فضائی حملے کیے جارہے ہیں۔حالیہ دنوں میں یمنی حکام نے واضح کیا تھا کہ المکلا کا القاعدہ کے جنگجوؤں سے کنٹرول واپس لینے کے لیے ایک بڑی کارروائی کی تیاری کی جارہی ہے۔

سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد نے یہ حملہ ایسے وقت میں کیا ہے جب کویت میں یمنی حکومت اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے نمائندوں کے درمیان امن مذاکرات جاری ہیں۔ان کا مقصد یمن میں جاری جنگ کا خاتمہ ہے۔اس جنگ میں گذشتہ ڈیڑھ ایک سال کے دوران 6200 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

القاعدہ کے جنگجوؤں نے اپریل 2015ء میں یمنی سکیورٹی فورسز کی پسپائی کے بعد المکلا پر قبضہ کر لیا تھا۔گذشتہ ایک سال کے دوران اس شہر میں القاعدہ کے جنگجوؤں پر متعدد ڈرون اور فضائی حملے کیے جاچکے ہیں۔امریکا کی سنٹرل انٹیلی ایجنسی (سی آئی اے) کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ یمن میں القاعدہ کے ٹھکانوں پر بغیر پائیلٹ جاسوس طیاروں سے میزائل حملے کررہی ہے لیکن امریکا نے ان حملوں کی کبھی تصدیق کی ہے اور نہ ذمے داری قبول کی ہے۔

امریکا یمن میں جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کی شاخ کو سب سے خطرناک جنگجو گروپ خیال کرتا ہے۔اس گروپ نے سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کے خلاف عوامی احتجاجی تحریک کے دوران فائدہ اٹھایا تھا اور ملک کے مشرقی اور جنوب مشرقی صوبوں میں اپنے قدم جما لیے تھے۔

ستمبر2014ء میں حوثی شیعہ باغیوں کے دارالحکومت صنعا پر قبضے کے بعد القاعدہ کے جنگجو کھل کر سامنے آگئے تھے اور انھوں نے المکلا اور بعض دوسرے جنوبی اور جنوب مشرقی شہروں پر قبضہ کر لیا تھا۔سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد یمن میں حوثیوں کے علاوہ القاعدہ کے جنگجوؤں کو بھی اپنے فضائی حملوں میں نشانہ بنا رہا ہے۔