فلسطینی وزارت امور اسیران کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینی شہریوں کی تعداد 7000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ محروسین میں چار سو بچے اور درجنوں خواتین بھی شامل ہیں۔

العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینی بچوں کی تعداد 400 ہے جنمیں سے 94 کو مختلف مدت کی قید کی سزاؤں کا سامنا ہے۔ 50 بچے انتظامی حراست کی سزا کے تحت پابند سلاسل ہیں اور بقیہ 250 بچوں کس عدالتوں میں پیش کیے اور ان پر کوئی مقدمہ چلائے بغیر زندانوں میں ٹھونسا گیا ہے۔

کم عمر اسیران میں 16 بچیاں بھی شامل ہیں جن میں سے دیما الواوائی نامی بچی کی عمر محض 12 سال ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قید 450 فلسطینی جب حراست میں لیے گئے تو ان کی عمریں 18 سال سے کم تھیں مگر دوران حراست ان کی عمر 18 سال سے تجاوز کر گئی اور اب انہیں بڑی عمر کے قیدیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

کم عمر فلسطینیوں کو تین بڑے زندانوں میں ڈالا گیا ہے۔ 115 فلسطینی نونہال مرکزی جیل عوفر، 110 مجد اور 45 ھشارون جب کہ باقی کچھ بچے عتصیون حراستی مرکز میں رکھے گئےہیں۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے فلسطینی بچوں پر عام قیدیوں کی طرح بدترین مظالم ڈھائے جانے ہیں اور بچوں کے حقوق کی سنگین پامالیاں جاری ہیں۔ دوران حراست بچوں کو طرح طرح کے تعذیب و تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔