سپریم کورٹ نے سزائے موت کے فیصلے کی توثیق کی

بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے جنگی جرائم کے الزامات میں جماعت اسلامی کے ایک اور سینیئر رہنما کی سزائے موت کے فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق منگل کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سریندر کمار سنہا کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے خصوصی ٹربیونل کی طرف سے سنائی گئی سزائے موت کے خلاف جماعت اسلامی کے سینیئر رہنما میر قاسم علی کی اپیل کی سماعت کی۔

بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے بھی میر قاسم علی کی سزائے موت سے متعلق خصوصی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ان کی اپیل خارج کر دی ہے۔ ترسٹھ سالہ میر قاسم جماعت اسلامی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن ہیں۔ انھیں دو ہزار دس میں قائم کیے گئے خصوصی ٹربیونل کی طرف سے انیس سو اکہتر کی جنگ میں قتل اور تشدد کرنے کے الزام کے تحت دو ہزار چودہ میں سزائے موت سنائی گئی تھی جس کے خلاف انھوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

میر قاسم علی کے وکلا نے ان کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔

قابل ذکر ہے کہ سن دو ہزار تیرہ کے اواخر سے اب تک بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے تین رہنماؤں سمیت اپوزیشن کے چار سیاستدانوں کو بھانسی دی جا چکی ہے۔