امریکہ کے قومی اطلاعات کے سربراہ کے دفتر نے اسامہ بن لادن کے ہاتھ کا لکھا ہوا وصیت نامہ اور ایک سو بارہ دیگر دستاویزات جاری کر دی ہیں۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق یہ دستاویزات پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ پر امریکی کمانڈوز کے حملے میں ان کے ہاتھ لگی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق اسامہ بن لادن کا یہ وصیت نامہ کہ جو انیس سو نوے کی دہائی میں لکھا گیا تھا، امریکی کمانڈوز کو ملنے والی دستاویزات میں شامل تھا۔ اسامہ بن لادن نے اس وصیت میں دعوی کیا ہے کہ سوڈان میں ان کے انتیس ملین ڈالر موجود ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ انھیں راہ خدا میں جہاد کے لیے خرچ کیا جائے۔ اسامہ بن لادن نے اس میں سے کچھ حصہ اپنے اہل خانہ کے لیے مختص کیا تھا لیکن سوڈان میں یہ پیسہ کہاں پر ہے اور کس شکل میں ہے اس کے بارے میں کچھ واضح نہیں ہے۔

اسامہ بن لادن نے ایک اور خط میں کہ جو دو ہزار آٹھ میں لکھا گیا، کہا ہے کہ اگر میں مارا جاؤں تو میرے لیے دعا کیجیے اور میرے نام پر صدقہ دیتے رہیے۔

اسامہ بن لادن نے ایک اور خط میں اپنے پیروؤں کو مخاطب کرتے ہوئے افغانستان میں مقدس جہاد اور امریکی شکستوں کے بارے میں بات کی ہے۔ اس خط پر تاریخ درج نہیں ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ دو ہزار دس میں لکھا گیا ہے۔ اسامہ بن لادن اس خط میں لکھتے ہیں کہ ہم جہاد کے دسویں سال میں پہنچ گئے ہیں اور امریکہ اور اس کے اتحادی ابھی تک سراب کے پیچھے ہیں اور بحر بیکراں میں گم ہو چکے ہیں۔

اسامہ بن لادن کا ان تحریروں میں یہ خیال ہے کہ امریکہ افغانستان کی دلدل اور ایک ایسی جنگ میں پھنس چکا ہے کہ جس میں وہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔