جھانسی ملت ایجو کیشنل اینڈ ویلفیر سو سائٹی جھانسی کے زیر اہتمام گورنمنٹ میوزیم کے آڈوٹوریم میں ایک تاریخ ساز مسلم خواتین تعلیمی کانفرنس کا انعقاد پروفیسر کنیز زہرا کی صدارت میں کیا گیا جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے قومی اقلیتی کمیشن کی ممبر پروفیسر فریدہ عبد اللہ خان نے بطور خاص شر کت کی، بندیل کھنڈ میں اپنی نوعیت کی منفرد اس خالص مسلم تعلیمی کانفرنس میں کثیر تعداد میں خواتین و طالبات نے شر کت کی، اس موقع پر سو سائٹی کی جانب سے ہائی اسکول،انٹر، بی. ایس. سی. ایم. ایس. سی. بی.کام، ایم کام اور دیگر در جات میں امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کر نے والی دو سو سے زائد مسلم طالبات کو انعامات واسناد سے نوازہ گیا۔ مہمان خصوصی قومی اقلیتی کمیشن دہلی کی ممبر پروفیسر فریدہ خان نے اس موقع پر کہا ”کہ مسلم طالبات کو جدید تعلیم سائنس، اور ٹکنالوجی کی طرف خاص توجہ دینا چاہئے۔انھوں نے کہا کہ یہ دور سائنس کی ترقی کا دور ہے ہم کو ماضی کی روایتی تعلیم کی بنسبت عصر جدید کے تقاضوں کو محسوس کر تے ہوئے اس طرف دھیان دینا ہو گا، انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہو ئے کہا کہ مرد اگر تعلیم حاصل کر تا ہے تو اپنے لئے مگر کسی گھرانے میں اگر ایک خاتون تعلیمی یافتہ ہو تو پو را گھرانہ تعلیم یافتہ ہو تا ہے، اس لئے گھر کی ہر مسلم خاتون کو اس بات کی طرف توجہ دینا چاہئے کہ اس کے بچے تعلیم یافتہ ہوں، پروفیسر فریدہ خان نے بتا یا کہ ہمیں صوبے اور مر کز کی سر کار کی طرف سے چلائی چا رہی اقلیتی تعلیمی و فلاحی اسکیموں سے بھی واقفیت حاصل کر کے ان سے مستفید ہو نا چاہئے۔ اس سلسلے میں انھوں نے مر کزی حکومت کے تحت چلنے والے ادارے مولانا آزاد فاؤنڈیشن کا بھی ذکر کیاکہ سابقہ کانگریس حکومت نے مولانا آزاد جو ملک کے سب سے پہلے وزیر تعلیم تھے کی یا دمیں مسلمانوں کی تعلیمی ترقی کے لئے مولانا آزاد ایجو کیشنل فاؤنڈیشن کا قیام عمل میں آیا تھا، فاؤنڈیشن کے مقاصد میں مسلمانوں کو عصری تعلیمی اداروں میں مالی اعانت کر نا ہے اس ادارہ سے بھی ہم فائدہ حاصل کر سکتے ہیں“ صدارت فر مارہی پروفیسر کنیز زہرا نے کہا کہ افسوس صد افسوس کہ اتنی بڑی مسلم آبادی والے ضلع جھانسی میں ایک بھی مسلم گرلز ڈگری کالج نہیں ہے، انھوں نے کہا دیگر قوموں نے شہر اور شہر کے قصبات تک میں بڑے بڑے کالج کھول رکھے ہیں مگر افسوسکہ ہماری قوم اور ہماری قوم کے ارباب ملت خواب غفلت میں پڑے ہو ئے ہیں، تعلیم کے لحاظ سے خاص کر مسلم خواتین کی تعلیمی و اقتصادی کمی افسوس ناک ہے، جس کی فکر ہم سب کو مل کر کر نا چاہئے۔ پروفیسر زہرا نے کہا کہ سائنس اور انگریزی کی اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ہم کو ہماری تہذیب اور ہمارے مذہبی سر مائے سے پُر اور ہماری شناخت اردو زبان پر بھی خاص توجہ دینی چاہئے۔ شائستگی، سلیقہ مندی، تہذیب کی اس اردو زبان کو ہمیں خود حاصل کر نا چاہئے اور اوروں کو بھی اس کی تعلیم دینا چاہئے۔ جو جتنا زیادہ اردو داں ہو گااتنا ہی زیادہ تہذیب یافتہ ہو گا، کانفرنس کو پروفیسر رضیہ صدیقیم، پروفیسر شہناز ایوب، ڈاکٹر عالیہ حسن، اور دیگر خواتین نے بھی خطاب کیا، کنوینر کانفرنس مولانا فیروز خان ندوی نے اپنے افتتاحی خطاب میں کانفرنس کی غرض وغایت بتاتے ہوئے کہا کہ سو سائٹی دینی اداروں کے ساتھ عصری اداروں کے لئے بھی جد جہد کر رہی ہے، جس میں ہمارا اولین مقصد مسلم گرلز ڈگری کالج کا قیام ہے، جس کے لئے سو سائٹی کی کوششیں جا ری ہیں، نظامت کے فرائض ڈاکٹر عالیہ حسن نے انجام دیئے۔ کلمات تشکر سو سائٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹرا نیس احمد نے ادا کئے۔