تہران۔ سنیچر کو دہشت گردی کے الزام میں سعودی عرب نے شیعہ عالم شیخ نمر النمر کی سزائے موت کے بعد ایران سے پیدا ہونے والی کشیدگی پر ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے تہران میں سعودی سفارتخانے پر مظاہرین کے حملے کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ تمام ایرانی سفارتکار اگلے 48 گھنٹوں میں سعودی عرب سے نکل جائیں۔

خیال رہے کہ سعودی عرب میں سنیچر کو دہشت گردی کے الزام میں جن 47 افراد کو موت کی سزا دی گئی تھی ان میں شیعہ عالم شیخ نمر النمر بھی شامل تھے۔

سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ ایران کو سعودی عرب کی سکیورٹی کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے تہران میں موجود اپنے سفارتکاروں کو واپس بلا رہا ہے۔ انھوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ ایران ہتھیار تقسیم کرتا ہے اور اس نے خطے میں دہشت گردوں کے اڈے بنا رکھے ہیں۔ سعودی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ عرب معاملات میں ایران کی تاریخ مداخلت اور جارحیت سے بھری ہوئی ہے۔

ادھر امریکی عہدے دار نے ایک خبر رساں ادارے سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’ہم خطے کے سربراہوں کو کشیدگی کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے پر زور جاری رکھیں گے۔‘

خیال رہے کہ اس سے قبل ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ شیخ نمر النمر کے بارے میں کہا کہ انھیں ’سعودی عرب کے سنی حکمرانوں کی مخالفت کرنے پر موت کی سزا دی گئی ہے۔‘ آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’شیعہ عالم نے نہ تو کبھی کسی مسلح مہم کے لیے لوگوں کو اکٹھا کیا اور نہ ہی کسی منصوبے کا حصہ رہے۔‘ ایران کے روحانی پیشوا نے مزید کہا کہ ’شیخ النمر نے جو واحد کام کیا وہ تنقید تھی، یہ جو ناحق خون بہایا گیا ہے اس کا اثر جلد ہوگا اور سعودی سیاست دانوں کو انتقام الہی گھیرے گا۔‘

سعودی عرب کی جانب سے ممتاز شیعہ عالم شیخ نمر النمر کو سزائے موت دینے کے بعد خطے بھر کی شیعہ آبادی کی جانب سے احتجاج کیا بھی جا رہا ہے۔ گذشتہ دہائی کے دوران شیخ نمر کو کئی مرتبہ سعودی عرب میں گرفتار کیا جا چکا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ حراست کے دوران خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا۔