جمعیۃعلماء ہند کی پروقارعید ملن تقریب میں سیاسی پارٹیوں کے سربراہان، مختلف ممالک کے سفراء، انسانی حقوق اورملی تنظیموں کے ذمہ داران ودیگر سرکردہ شخصیات کی شرکت

نئی دہلی: محبت اخوت اورآپسی بھائی چارہ ہی دنیا میں امن واتحاداورسکون کی بنیادہے، سچ تویہ ہے کوئی بھی معاشرہ باہمی محبت واخوت کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا یہاں تک کہ ہمارے اپنے گھرمیں بھی اگرمحبت اورباہمی ربط نہ ہوتو اس گھرمیں ہمیشہ انتشارکی فضاء موجوررہے گی اوروہ گھر کبھی آباد نہیں کرسکتا، اگرچہ دنیامیں حکومتیں طاقت کی بنیادپر قائم کی جاتی ہیں مگریہ ناقابل تردید سچ ہے کہ حکومتوں کا کامیابی کے ساتھ چلنا اورنیک نامی کے ساتھ قائم رہنا، شہریوں کے مابین اتحاداور باہمی پیارومحبت کی بنیادپر ہی ممکن ہے دنیامیں وہی حکومتیں نیک نام ہوئی ہیں اور انہی کے کارناموں کو تاریخ نے یادرکھاہے جنہوں اپنی سیاست اور حکمرانی کا بنیادی نکتہ پیارومحبت کوقراردیا اور نہ صرف قراردیا بلکہ اپنے عمل سے اس کو ثابت بھی کیا یہ گراں قدرالفاظ مولانا سید ارشدمدنی نے جمعیۃعلماء ہند کی جانب سے نئی دہلی کے اشوکا ہوٹل میں منعقدہ ایک باوقار عید ملن تقریب میں بحیثیت داعی اور صدراپنے استقبالیہ خطاب میں کہے، تقریب میں آئی ہوئی مقتدراورمحترم شخصیات کا استقبال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جمعیۃعلماء ہند کا قیام نومبر1919میں ہوا تھا اس لئے اس تقریب کو میں اس لحاظ سے بہت اہم سمجھتاہوں کہ آپ اورہم اس جماعت کی دعوت پر مذہب سے اوپر اٹھ کر آج یہاں جمع ہوئے ہیں جس نے اپنے قیام کی ایک صدی مکمل کرلی ہے، انہوں نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کے اغراض ومقاصدکی دفعہ نمبر 5میں کہا گیا ہے کہ جمعیۃعلماء ہند اسلامی تعلیمات کی روشنی میں انڈین یونین کے مختلف فرقوں کے درمیان باہمی میل جول پیداکرے گی اور اس کو مضبوط کرنے کی ہر سطح پر مؤثرکوششیں بھی کرے گی، انہوں نے وضاحت کی کہ آج کی یہ تقریب اسی کی ایک کڑی ہے، مولانا مدنی نے اپنے مختصرمگرانتہائی پر اثرخطاب میں کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کے قیام کے سوسال پورے ہوگئے انگریز حکومت کا خاتمہ ہوا ملک آزادہوگیا، اور بعد کی مدت میں طرح طرح کے نشیب وفراز ملک کے اندررونماہوئے مگر پھر جھاگ کی طرح بیٹھ بھی گئے، اس دوران سیاسی پارٹیاں بنیں اورپھر یا توناپید ہوگئیں یا اپنے بنیادی نظریہ کو زمانہ سے ہم آہنگ نہ کرسکیں اوران کا کراداروچہرہ دونوں بدل گیا لیکن جمعیۃعلماء ہند ہندوستان میں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کے مابین میل ملاپ اور محبت قائم کرنے کے اپنے بنیادی نظریہ پر پچھلے ایک سوبرس سے پہاڑکی طرح مضبوطی سے قائم ہے اور ہر سال ہماری دعوت پر ایک بڑی تعدادمیں آپ سب کا عید ملن تقریب میں تشریف لانا جمعیۃعلماء ہند کی زندگی اوراس کی سرگرمی کی روشن دلیل ہے، انہوں نے تالیوں کی گونج میں کہا کہ ہماراملک ہمیشہ سے امن ومحبت کا گہوارہ رہا ہے اور اس کا خوبصورت نظارہ آپ گاؤں گاؤں،بستی بستی جاکر دیکھ سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا یہی امتیاز اور یہی شناخت ہے اور یہی اس کی تاریخ ہے، قابل ذکرہے کہ اس تقریب میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والی ممتاز اور سرکردہ شخصیات شریک ہوئیں جن میں سیاست داں، دانشور،ملی ومذہبی رہنما،سماجی وانسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے لوگ اور مختلف زبانوں کے مشہورومعروف صحافی شامل تھے تقریب کے فورابعد صحافیوں کے ایک نمائندہ گروپ سے گفتگوکرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ میں یہ بات پورے یقین سے کہہ رہا ہوں کہ اگر ہم اب بھی اپنی سوچ کے تنگ دائرہ سے باہر آکر اور مذہب سے اوپر اٹھ کر ملک میں اتحادویکجہتی کے قیام کے لئے کام نہیں کریں گے توآنے والے دنوں میں ہمیں اس سے کہیں زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتاہے انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ملک کے ہر محب وطن شہری کو ملک کی سلامتی امن واتحاد، یکجہتی اور بھائی چارے کی ہزاروں سال پرانی تاریخ کو زندہ رکھنے کے لئے سردھڑکی بازی لگادینی چاہئے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے انتہائی پراعتمادلہجہ میں کہا کہ ہمیں حالات سے بدل ہونے کی ضرورت نہیں اگر عزم وحوصلہ مضبوط ہوتو ان اندھیروں میں بھی امید کی شمع روشن ہوسکتی ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ زندہ قومیں حالات کے رحم وکرم پر نہیں رہتیں بلکہ اپنے کرداروعمل سے حالات کا رخ پھیر دیا کرتی ہیں، مولانا مدنی نے کہا کہ ہمیں انسانوں کے درمیان پیداکی گئی نفرت کو ختم کرنے کے لئے اب میدان عمل میں آناہوگا اور اس کے لئے تمام مذاہب کے لوگوں کو قربانی پیش کرنی ہوگی،محض ایک ہال میں بیٹھ کر تقریریں کردینے سے اب کچھ نہیں ہوگا بلکہ مذہبی شدت پسندی اور نفرت کو جڑسے مٹانے کے لے ہمیں اجتماعات، سمیناروں اور بیانوں کے دائرہ سے باہر آکر عوامی سطح پر کام کرنا ہوگا، انہوں نے دوٹوک لہجہ میں کہا کہ اس جدوجہد اور قربانی کے بغیر نہ تو ہم نفرت کا مقابلہ کرسکتے ہیں اورنہ ہی دنیا کے سامنے مذہب کی صحیح تصویر پیش کرسکتے ہیں، ایک اہم سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امن واتحاد اور بھائی چارے کے بغیر یہ ملک زندہ نہیں رہ سکتا کیوں کہ امن واتحاداور بھائی چارہ ہی ہمارے ملک کی اصل طاقت ہے۔عید ملن کی اس تقریب میں شریک ہونے والی اہم شخصیات میں سابق نائب صدرجمہوریہ ہند محمد حامد انصاری،جسٹس سہیل صدیقی، وجاہت حبیب اللہ، پرووائس چانسلر ہمدریونیورسٹی، کانگریس کے ایم پی پی ایل پونیہ، جامع مسجد کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری، سابق مرکزی وزیر کے رحمن خاں، کنوردانش علی ایم پی، ایس ٹی حسن ایم پی، شردیادو، سی پی آئی (ایم) کے لیڈر ڈی راجہ،،یوپی اے چیئر پرسن سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمدپٹیل، اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت، آسام کے سابق وزیر رقیب الحسین، سی پی آئی جنرل سکریٹری اتل کمارانجان، عام آدمی پارٹی کے ایم پی سنجے سنگھ،دیپندر ہڈا، بھوپندرہڈاسابق وزیر اعلیٰ ہریانہ، ندیم جاوید چیئرمین اقلیتی شعبہ آل انڈیا کانگریس کمیٹی،ممبر پارلیمنٹ راجیہ سبھا منوج جھا،سابق مرکزی وزیر شری پرکاش جیسوال، آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ترجمان م افضل، آر ایل ڈی کے لیڈر اجیت سنگھ،جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی،آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد،مرکزی جمعیت اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی، شبنم ہاشمی، گوہر رضا،سوامی اگنی ویش، اچاریہ پرمودکرشنن، حاجی سلامت اللہ،ممبر اسمبلی امانت اللہ خاں،سابق وزیر دہلی حکومت ہارون یوسف،سابق ممبر اسمبلی حسن احمد،وقف بورڈ کے سابق چیئرمین چودھری متین احمد، آصف محمد خان،ڈی پی ترپاٹھی،ناظم عمومی جمعےۃ علماء ہند مولانا عبدالعلیم فاروقی، مولاناسید اسجد مدنی،جنرل سکریٹری جمعےۃ علماء ہند مولانا سید محمود اسعد مدنی،مولاناسید اشہد رشیدی صدرجمعیۃعلماء اترپردیش، اور متعدد ممالک کے سفراء سمیت متعدد مذہبی،سماجی، سیاسی، علمی شخصیات اور معروف صحافیوں نے شرکت کی۔