جمعیۃ علماء ہند شاخ بڈھانہ کا آج مجلس منتظمہ کا اجلاس قصبہ کے یونٹی سینٹر ہولی چوک کے وسیع ہال میں منعقد ہوا

مظفرنگر(شاہدحسینی): جمعیۃ علماء ہند شاخ بڈھانہ کا آج مجلس منتظمہ کا اجلاس قصبہ بڈھانہ کے یونٹی سینٹر ہولی چوک کے وسیع ہال میں زیر صدارت حافظ شیر دین صدر جمعیۃ علماء بڈھانہ جبکہ زیر نگرانی حافظ تحسین رانا منعقد ہوا اجلاس کی نظامت کے فرائض آصف قریشی نے انجام دیتے ہو ئے اجلاس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی اجلاس کا بابرکت آغاز تلاوت کلام اللہ سے ہوا اس موقع پر مجلس منتظمہ کے ممبران کے علاوہ اطراف کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تمام کی موجودگی میں پرچم کشائی کی گئی اور ترانہ جمعیۃ پڑھا گیااس اجلاس میں ۷؍تجاویز پیش کی گئیں جن پر موجودہ ممبران نے اتفاق رائے کا اظہار کیا پہلی تجویز اصلاح معاشرہ (۲)قومی یکجہتی(۳)دہشت گردی مخالف مہم(۴)تعلیمی بیداری مہم(۵)نشہ مخالف مہم(۶)مدارس اسلامیہ کی اہمیت(۷)ووٹ بیداری مہم یہ وہ تجاویز ہیں جن کی ملک و ملت کو ضرورت ہے یہ جمعیۃ علماء بڈھانہ کے ذمہ داران کی دور اندیشی ہے کہ انہوں نے ملت اسلامیہ کی وٰقت کی ضرورت کو محسوس کیا اور مجلس منتظمہ کا اجلاس منعقد کر کے تمام ممبران جمعیۃ کو اس طرف متوجہ کرنے کا کام کیا تاکہ یہ پیغام ملت اسلامیہ کے افراد تک بہ آسانی پہونچ سکے واضح ہو کہ اس پروگرام کے مہمان خصوصی جگر گوشہ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید اسجد مدنی رہے اس موقع پر مولانا مدنی کا حالات حاضرہ پر تفصیلی خطاب ہوامجلس منتظمہ کے اجلاس میں پہلی تجویز میں کہا گیا ہے کہ اصلاح معاشرہ کا ایسا عنوان ہے کہ جس پر عمل کرکے دونو جہان کی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے اسی لئے آج کا یہ مجلس منتظمہ اجلاس اس طرف متوجہ کرنا چاہتا ہے کہ فرائض کی ادائیگی انسان جس ماحول میں رہتا ہے اس میں آپسی اتحاد ایک دوسرے کے ساتھ خیر خواہی اور یہی نہیں اصلاح معاشرہ کا آغاز ہر ایک فرد اپنے گھر کے آنگن سے کرے اپنے گھر کے لوگوں اورخاندان کو صراط مستقیم پر لا نے کی جدو جہد کرے اس طرح کوشش کرنے سے ہمارا معاشرہ ہر طرح کی برائیوں سے پاک ہوگادوسری تجویز میں کہا گیا ہے کہ ہما رے ملک کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ ایک گلشن کی طرح ہے جہاں مختلف قسم کے پھول کھلتے ہیںہرایک پھول اپنی رنگت میں نمایا ہے اسی خوبصورتی کی وجہ سے ہمارا ملک دنیا کے دوسرے ملکوں میں نمایا کردار رکھتا ہے ساتھ ہی ساتھ یہ عہد لیاگیا کہ ہمیں اپنے ملک کی شبیہ کو داغدار نہیں ہو نے دینا ہے ہمیں ایسا کو ئی کام نہیں کرنا ہے جس سے ہمارے اکابر کی محنت رائیگاں ہو جائے تیسری تجویز دہشت گردی مخالف مہم کے تحت کہا گیا ہے جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے یہ ہمارے ملکی نظام سماجی،معاشی ڈھانچے وآپسی اتحاد اور گنگا جمنی تہذیب کو پامال کر نے کے لئے ایک ناسور کی طرح ہے اسی لئے جمعیۃ علماء ہند نے دہشت گردی کے خلاف اعلان جنگ کرکے ایک بڑی مہم چلائی ہے ہمیں عہد کرنا ہے کہ اکابرین جمعیۃ کے طرز پر دہشت گردی کی لعنت کو ہم اپنے ملک سے ختم کر کے ہی دم لیں گے چوتھی تجویز تعلیمی بیداری مہم اس میں کہا گیا ہے علم و ادب انسان کا بہترین زیور ہے اور علم ہی انسان کی شناخت ہے اس لئے جمعیۃ علماء کا یہ مجلس منتظمہ کا اجلاس ہر ایک مسلمان سے اپیل کرتا ہے کہ وہ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو اسکو لی تعلیم بھی ضرور دلا ئیں گے اور ملک و قوم کی ترقی کا سبب بنیں گے ملک و ملت کے سامنے ایک اچھے اخلاق والے انسان کا کردار ادا کریں گے پانچویں تجویز نشہ مخالف مہم نشہ ایک ایسا عیب ہے جس سے بڑی بڑی برائیاں جنم لیتی ہیں جمعیۃ علماء کا اجلاس اس پر افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ آج ہمارے سماج کا ایک بڑا حصہ خصوصا نوجوان نشہ کی لعنت میں مبتلا ہے جو نئی نسل کے مستقبل کے لئے بڑا ہی لمحہ فکریہ ہے یہی نہیں آج سماج اس برائی اور لعنت کی طرف بڑی تیزی کے ساتھ بڑھتا چلا جا رہا ہے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس برائی سے اپنی نسل نوکو بچانے کی فکر کریں چھٹی تجویز مدارس اسلامیہ کی اہمیت صحیح بات تو یہ ہے ملت اسلامیہ کے لئے مدارس اسلامیہ ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں اور جن برائیوں سے بچنے اور سماج میں پھیلے رسوم و رواج کو مٹانے کی تر غیب دینے کے لئے حکو متیں کروڑوں روپئے اشتہارات پر خرچ کرتی ہیں وہ ہی کام یہ ادارے بہت معمولی خرچ کے ساتھ بے لوث انجام دیتے ہیں اور سچ تو یہ ہے کہ سماجی برا ئیوں کو ختم کرنے آپسی اتحاد کے قیام ملک کی آزادی اور امن و شانتی کے اعلی مشن میں اسلامی مدارس نے جو خد مات انجام دی ہیں دوسرے ادارے ایسی خد مات پیش کرنے سے قاصر ہیںاجلاس میں ساتویں تجویز پیش کی گئی ووٹ بیداری مہم اس لئے کہ ہما را ملک جمہوری ہے اور اس کا نظام بھی جمہوری ہے جمہوری نظام میں حق رائے دہی کا بڑامقام ہے ووٹ ایک ایسا ہتھیار ہے کہ حکومت بننے اور نہ بننے کا فرق سیاست کی پوری بساط ہی الٹ کر رکھ دیتا ہے اس لئے آج کا یہ اجلاس آپ سبھی کی اس طرف توجہ مبذول کراتا ہے کہ آج ووٹ بنا نے والے سرکاری اہلکار ہمارے دروازوں پر دستک دیرہے ہیں اس میں ہم سستی نہ کریں اس مہم میں حصہ لیں اپنے ووٹ کے علاوہ پڑوسیوں کے ووٹ بنوائیں اس موقع پر مو لانا سید اسجد مدنی کا خطاب ہوا جس میں انہوں نے جمعیۃ علماء ہند اور اکابرین جمعیۃ کی دوسو سالہ خدمات پر روشنی ڈالی سب سے پہلے مولانا مدنی نے جمعیۃ علماکے پرچم کا تذ کرہ کیا کہا کہ یہ وہی پرچم ہے جوفتح مکہ کے موقع پر نبی ؐآخرالزاماں کے ہاتھوں میں تھا اس کی مکمل نشاندہی کی اس کے بعد انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی کامیابی کی دلیل اس کی مقامی یونٹ ہیں جمعیۃ علماء ہند کا اکابرین کا تیار کردہ ایسا دستور ہے جو کسی دوسری تنظیم کے پاس نہیں ملتا جس سطح پر اور جس دستور پر اکابرین جمعیۃ نے جمعیۃ علماء ہند کو پروان چڑھا یا آج بھی اسی پر عمل کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند ترقی کی راہ پر گامزن ہے جنگ آزادی کی تاریخ جمعیۃ علماء ہند سے الگ نہیں کی جا سکتی ملک سے انگریزوں کو بھگانے میں جمعیۃ کا ہی کردار رہاہے حافظ شیر دین صدر جمعیۃ علماء بڈھانا نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند وہ جماعت ہے جس نے ہمیشہ ملک و ملت کی بے لوث خدمات انجام دی ہیں آج جمعیۃ علماء ہند کا اپنا ایک وقار ہے جس کو عالمی سطح پر امن و امان قائم کرنے والی تنظیم تسلیم کیا گیا ہے یہ جماعت مظلوموں کی مدد کر نے کے لئے ہر وقت تیار رہتی ہے ان کے علاوہ مولانا عمران نے کہا کہ آج ہمیں اپنے بچوں کی نگرانی کرنے کی سخت ضرورت ہے اگر ہم نے اپنے معصوم بچوں کی نششت و برحاست کی نگرانی نہ کی تو ہمارے بچے نہ جانے کس راستہ پر چل پڑیں ہمیں علم بھی نہ ہو اس لئے ضروری ہے ہم اپنے بچوں کی تر بیت کا خاص خیا ل رکھیںان کے علاوہ خطاب کرنے والوں میں حافظ اللہ مہر ،مفتی عبد العلیم قاسمی ،قاری عبد الماجد،حافظ عبد الغفار کے نام قابل ذکر ہیںاس مو قع پر مولانا شعیب عالم قاسمی ،حافظ عبد الغفار ،مفتی عبد القادر ،مولانا عاقل،مفتی وسیع،قاری عبد الماجد،رضوان الحق،مولانا نسیم مفتاحی،مفتی یامین قاسمی،محمد اسرار قریشی،قاری شعیب،صوفی ریاض ،مولانا ریحان،شہزاد قریشی،محمد اصغر قریشی،حافظ شہزاد ،حافظ اسرائیل،مفتی عبد العلیم،حافظ اللہ مہر،محمد شاہد،حافظ نعیم،قاری عبد الجبار،قاری عادل،قاری جسیم،بھائی ناصر،راشد خان،راشد عظیم،محمد سلیم،محمد راشد قریشی،قاری منور،محمد اکبر،انوار ٹھیکیدار،زاہد حسن،جمشید عالم،قاری خان محمد ،قاری عاقل وغیرہ کے سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی