حکیم ابن سینا کی کتاب ’القانون فی الطب ‘ سے مشر ق و مغرب نے استفادہ کیا :مولانا خالد رشید فرنگی محلی

انسٹی ٹیوٹ فار سوشل ہار مونی اینڈ اپلفمنٹ ( ایشو ) کے تحت ’’ورلڈ میڈیسن ڈے ‘‘کے موقع پر سیمینار کا انعقاد

لکھنؤ:انسٹی ٹیوٹ فار سوشل ہار مونی اینڈ اپلفمنٹ ( ایشو ) کی جانب سے آج حیات رجنسی ہوٹل نزد ہائی کورٹ گومتی نگر لکھنؤ میں ’’ورلڈ میڈیسن ڈے ‘‘کے موقع پر ایک عظیم الشان سیمینار کا انعقاد کیاگیا ۔ پروگرام میں اتر پردیش کے گورنر عزت مآب گورنر رام نائک نے شرکت کی۔سیمینار کی صدارت امام عید گاہ حضرت مولانا خالد رشید فرنگی محلی ،جبکہ نظامت کے فرائض محمد خالدنے انجام دئے ۔ سیمینار میں انسٹی ٹیوٹ کے چیئر مین سابق آئی اے ایس انیس انصاری نے اپنے استقبالیہ خطاب میںکہا کہ حکیم ابن سینا کے عنوان پر سیمنار کا مقصد یہ تھا کہ اس کے ذریعہ سے عوام میں ابن سینا کے اقوال جائے ۔ ابن سینا نے 450 سے زائد کتابیں تصنیف کی ۔ جس کے ذریعہ عوام آج بھی مستفید ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اب ہرسال 6 مارچ کو عالمی پیمانے پر یوم عالمی طب کے طور پر منایا جائے گا۔ اور طب یونانی و آیور وید کے فروغ کے لئے حکومت ہند و اتر پردیش حکومت سے بھی مدد لی جائے گی ۔ ساتھ ہی انہوںنے بر یلی میں آیو روید و یونانی کالج کو منظوری دینے اور اس کو عالمی پیمانے پر توسیع کی مانگ گورنر موصوف کے ذریعہ سے اتر پردیش حکومت سے کی ۔سیمینار میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے تشریف لائے اتر پردیش کے گورنرعزت مآب رام نائک نے کہا کہ حکیم ابن سینا کوصرف کتابوں تک نہ محدود کریں ، بلکہ عملی زندگی میں اپنانے کی کوشش کریں۔ گورنر موصوف نے کہاکہ ہمیں اس عالمی یوم طب کے سیمینار میں شامل ہونے پر انتہائی خوشی محسوس ہو ئی ۔آیو ر وید اورطب یونانی کی اپنی اپنی ایک اہمیت ہے ۔آیو ر وید اور یونانی میں ایک الگ مساویت ہے ۔ یو نانی نظام عرف ملکوں سے آئی ہے ، ہندوستان میں بیشتر جگہوں پر اس کا استعمال ہو تاہے ۔اس موقع پر انہوںنے آیو روید اور طب یونانی کے فروغ کے لئے انسٹی ٹیوٹ کے ذمہ داران سے ایک تجویز مانگی اور اس تجویز کو حکومت ہند کو اپنے توسط سے منتقل کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ تاکہ آیو روید اور طب یونانی کا فروغ ہوسکے ۔ انہوںنے کہا کہ جولائی سے پہلے پہلے اپنی تجویز پر عمل کی جائے گی ۔ آیو روید اور طب یونانی پر پیش آنے والے خطرات سے آگا ہ کر تے ہو ئے کہاکہ اس پر ریسر چ کرنے کی ضرورت ہے ۔ گورنر موصوف نے کہا کہ حکومت ہند نے آیوشمان بھارت اسکیم کا نفاذ کیا ہے اس کی رہنمائی کریں ۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کا فائدہ اٹھا سکیں ۔ اس میں سماجی ذمہ داری بھی اداکرنے کی ضرورت ہے ۔ تاکہ غریب سے غریب اس سے مستفید ہو سکیں ۔ ساتھ ہی انہوںنے آنے والے لوک سبھا انتخاب میں حق رائے دہی کا بھی استعمال کرنے کی اپیل کی ۔ڈاکٹر اے کے تر پاٹھی نے کہاکہ آج کا دن کافی تاریخی ہے ۔ حکیم ابن سینا کے حوالے سے کہا کہ جسم سے صحت مند ہونا صحت مند ہونا نہیں کہیں گے ۔ بلکہ من سے بھی صحت مند ہونا ضروری ہے ۔ ابن سینا کے ہر اس اقوال کو نظام میں صحیح طریقے سے نافذ کریں ۔ جس سے لوگ مستفید ہو سکیں ۔ ڈاکٹر کوثر عثمان نے کہا کہ صحت کے تعلق سے آنے والے چیلنج سے ہمیں کیسے پار پانا ہے ۔ اس پر تفصیلی ریسر چ کی ضرورت ہے ۔ریسرچ کے ذریعہ ہم صحت کے میدان میں کامیابی پاسکتے ہیں ۔ اپنے صدارتی خطاب میں امام عید گاہ حضرت مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ مذہب اسلام میں اللہ رب العزت نے روزاول سے تعلیم اور ریسرچ پر زور دیا ہے ۔ حکیم ابن سینا نے اپنی ابتدائی تعلیم مدرسے سے حاصل کی ہے ۔ حکیم ابن سینا نے اٹھا رہ سال کی عمر تک تمام علوم و فنون پر مہارت حاصل کر لی ۔ حکیم ابن سینا کی کتاب ’القانون فی الطب ‘ سے مشر ق و مغرب نے استفادہ کیا ۔پورا یورپ ابن سینا کے خدمات سے معترف ہے ۔اس موقع پر ’’دی کینان آف بک میڈیسن ‘‘ کا اجراء گورنر موصوف کے بدست عمل میں آیا ۔اس موقع پر خصوصی طور سے ڈاکٹر کے ایم مبشر ، سابق ڈی جی پی رضوان احمد ،وسیم اختر ، ڈاکٹر معید احمد ، محسن صدیقی ، ڈاکٹر ایاز ، ڈاکٹر خورشید راعین ، ڈاکٹر عامر جمال ، شاذیہ فاروقی ، شہلا حق ، شہزاد ، فرزانہ ، رخسانہ لاری ، وسیم حیدر ، ارشد اعظمی ، ڈاکٹر عبد القدوس ہاشمی ، سید محمدحسین ،شیخ راشد علی مینا ئی ، محمد محسن ، ڈاکٹر وی پی ترویدی ، محمد ناصر ،ای او صدیقی ، ارشاداحمد ،ڈاکٹر فاروق،ڈاکٹر آصف ، فیضان احمد ، مولانا مصطفیٰ ندوی ، مولانا ظہیر احمد صدیقی ، برکت اللہ خاں ، پروفیسر عقیل احمد وغیرہ خصوصی طور سے موجودتھے۔ کلمات تشکر انسٹی ٹیوٹ فار سوشل ہار مونی اینڈ اپلفمنٹ کے چیئر مین سابق آئی اے ایس انیس انصاری نے گورنر موصوف سمیت سبھی کا شکر یہ ادا کیا ۔