(انوری با نو (انو )

پورہ محمود ، املو، مبارکپور ، اعظم گڑھ

نیا دور کا ہر شما رہ تمام ریسرچ اسکالر س اور یونیو رسٹیوں کے اردو شعبوں سے تعلق رکھنے والے اسا تذہ کے لیے مشعل راہ و تحقیقی دستاویز ہے ۔ ادباء،شعر ائ، محققین ، نا قدین اس ادبی رسالہ ” نیا دور“ سے مستبعدنہیں کر سکتے ہیں ۔ صحیح معنوں میں نیادور ادبی دنیا کا خاص رکن ہے جس کے بغیر ادب ادھورا سا لگتا ہے ۔ اس کا اشتہا د خود ادباء،شعر ائ، محققین ، نا قدین ہیں ۔ اس جریدہ کا ہر مجزا مخصو ص جہت پر مشتمل ہو تا ہے جو قاری کی علمی اور ادبی تشنگی کو کسی حد تک سیراب کرتا ہے ۔ یہ کارہائے مشقت سہل و آسان نہیں ہے ۔ مضامین کا انتخاب اور ادبی گوشہ کا انتخاب علمی سرمایہ ، شخصی صلاحیت پر دلالت کر تا ہے ۔
ڈاکٹروضاحت حسین رضوی کی ذو معنی اور دو اندیش فکری جہات نے اردو دوست و اردو بستیوں کے اولوالعزم نباض ادب ،مشاہیرعلم و دانش ، فراخ حوصلہ شخصیت اوربا ذوق نوجوانوں کو اپنی طرف ملتفت کرلیا ۔ اس ماہ اکتوبر ۸۱۰۲ کے رثائی ادب گوشہ میں کافی اہم اطلا عات و معلومات کے مخازن ہیں۔نیادو ر میں رثائی ادب کے حوالے سے ایسے مضامین، سلام وقطعات ، مر ثیہ اور تاثرات وغیرہ موجود ہیںجو توجہ مر کز ہیں۔

نیا دو ر کی ادارت کاعہد سنبھالنے کے بعد جناب عاصم رضا کا یہ پہلا شما رہ اپنی ادارت میں شایع کیا جس کے بیشتر مضامین رثائی ادب پر مشتمل ہیں ۔ چونکہ رثائی ادب اردو ادب کا جز خا ص ہے ۔ اس لیے یہ شما رہ بھی ادباء،شعر ائ، محققین ، نا قدین، محرروں کی نظر میں دلچسپی ، ذوق مطالعہ کا مر کزی بنا رہا ۔اس شما رے میں پر وفیسر شارب ردولوی کا مضمون ”عصر حاضر میں رثائی ادب “ہے جس میں انہوں نے اپنی علمی صلاحیت کے ساتھ رثائی ادب کی صورت حال کا بخوبی جائزہ لیا ہے ۔ اس کے علا وہ پر وفیسر علی احمد فاطمی نے مرثیہ کی جمالیا ت سے خاصی روشنی ڈال قارئین کو ادبی حیثیت کا احسا س دلایا ہے ۔ بابا ئے قوم مہا تما گاندھی کی جینتی کی مناسبت سے جناب سلیم احمدکا مضمون تحقیقی ہے انہوں نے بہت محنت و مشقت سے مضمون تحریر کرکے گاندھی جی کی خدمات کے متعددپہلوو ¿ں کو بخوبی طریقہ سے اجا گر کیا ہے ۔

اداریہ کے مطالعہ سے یہ بات علم میں آئی کہ جناب سید عا صم رضا نے کس قدر محنت اور کدوکا وش سے کام لیا ہے ۔ایڈیٹر نے ابا ء، نقادوں ، نوجوان قلمکاروں کورثائی ادب کی جانب رغبت دلانے کے ساتھ آگاہی بھی فرمائی ہے ۔عادل فراز ، ریحان حسن ، مر زا شفیق حسین شفق ، روشن تقی معصوم زہرا ، تبسم صا بر کے مضامین کی وساطت سے رثائی ادب کی اہمیت و خا صیت واقفیت حا صل ہوئی ۔ کا ظم جرولی نیر سلطانپور، نیر جلالپوری ، بلونت سنگھ ، منور وغیرہ کے سلام قابل مطالعہ اس اہم فن کی طرف دعوت فکربھی ہے ۔