مرزا شارق نے ضلع سیتاپور کا نام روشن کیا ہے :مست حفیظ رحمانی

لکھنؤ: (رضوان احمد فاروقی)ادبی و ثقافتی تنظیم ’’ہیومن نیڈ‘‘ کی جانب سے بڑے پُر وقار انداز میں حمدیہ مجموعہ ’’اشک ندامت‘‘ کی اجراء کا اہتمام مولانا محمد علی جوہر فاؤنڈیشن ہال ، امین آباد میں کیا گیا۔ جس میں مقامی و بیرونی ادباء ، شعراء اور دانشورانِ کرام نے شرکت فرماکر صاحبِ کتاب مرزا شارق لاہرپوری کو مبارکباد کے پھول پیش کئے۔ نظامت کی باگ ڈور رضوان فاورقی نے سنبھالی۔ صوفی سیّد اظہار علی نے شروع تا آخر پروگرام کی سرپرستی کی اور صدارت کے منصب پر فائز رہے معروف ادیب ڈاکٹر مسعود الحسن عثمانی۔ انھوں نے اپنی صدارتی تقریر میں ’’ہیومن نیڈ‘‘ کے روح رواں اجمیر انصاری اور مصنف کتاب مرزا شارق لاہر پوری کو تہنیت پیش کی۔ اور کہا کہ مرزا شارق لاہرپوری کا والہانہ انداز بتاتا ہے کہ یہ صرف حمد و نعت کی شاعری کے لئے پیدا کئے گئے ہیں۔ انھوں نے بات کو سمیٹتے ہوئے کہا’’ اشک ندامت‘‘ کا ہر آنسو ایک قیمتی گہر ثابت ہوکر بار گاہ رب العزت میں شرف قبولیت پائے گا۔ مہمان ذی وقار، کثیر التصانیف ادیب فاروق ارگلی نے پروگرام کو نہایت بامقصد بتاتے ہوئے کہا مرزا شارق کی شاعری پڑھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ان پر خدا کی مخصوص عنایات ہیں اور رحمتوں کا نزول ہور ہا ہے۔ بزم اردو سیتاپور کے روح رواں اور سینئر شاعر و صحافی مست حفیظ رحمانی نے کہا۔ مرزا عتیق بیگ عرف شارق لاہرپوری نے اپنے کارنامہ سے ضلع سیتاپور کا نام روشن کیا ہے۔ مولانا یقین فیض آبادی کا یہ شعر حسب حال تھا:

ہے خونِ شہادت کا بڑا مرتبہ لیکن

کچھ کم نہیں نزدیکِ خدا اشک ندامت

خانقاہ رحمن (تیر گاؤں) کے سجادہ نشین صوفی سیّد اظہار علی کے مطابق آج کے دور میں حمد پر باقاعدگی سے کام کی کل سے کہیں زیادت ضرورت ہے۔ ناظم پروگرام رضوان احمد فاروقی کی نظر میں مرزا شارق لاہرپوری اپنی حمدیہ و نعتیہ شاعری کے سبب ہی ہمارے لئے آئیڈیل ہیں۔اردو صحافی ہارون رشید کے مطابق میری معلومات کی حد تک لکھنؤ میں یہ پہلا حمدیہ مجموعہ ہے جو مرزا شارق کی سعیِ جمیل کا نتیجہ ہے۔ معروف شاعر شکیل گیاوی نے شاعر کی مستحسن کوششوں کو لائقِ تحسین و قابلِ تقلید بتایا۔ کانپور سے آئے حفیظ بن عزیز نے کہا مقصدیت ان کی شاعری کوطاقتور بناتی ہے۔ واصف فاروقی اور سیّد ضیاء الحسن اس مبارک محفل میں آنے سے قاصر رہے۔