لکھنو: علم ایک عبادت ہے اور عبادت کی دو شرطیں ہیں ایک یہ کہ وہ عبادت اللہ کے لیے خاص ہو۔علما انبیاکے وارث ہیں ،علوم کی کئی اقسام ہے لیکن سب سے افضل علم وہ ہے جو انبیاءا و رسل لے کر آئے۔یعنی اللہ کی ذات،اسکے اسماءو صفات اور افعال اور اس کے دین و شریعت کی معرفت۔ لیکن اس کو بیان کرنے کو مقصد یہ نہیں کہ دنیا کا علم حاصل نہ کریں نہیں بلکہ وہ علم بھی بے انتہا ضروری ہے ،لیکن دنیا کے علم کے ساتھ دنیاوی علم کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے آجکل کے والدین بچوں کی دنیاوی تعلیم کی طرف تو بہت توجہ دیتے لیکن دینی تعلیم کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتے یہی وجہ ہے کہ آج کے بچے دین سے دور ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ بچوں کی دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم کی طرف بھی خصوصی توجہ دی جائے تاکہ ان کی اخلاقی قدریں بہتر ہوں اور وہ ایک اچھے اور با اخلاق انسان بن سکے معاشرے کے لیے بہتر رول ماڈل کا کردار ادا کرسکے۔

مولانا جوادحیدر آج یہاں بزازہ چوک لکھنو میں مجلس خطاب کر تے ہوئے یہ بات کہی ۔ مجلس کا آغاز وصی الحسن کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ مولانا طاہر علی مبارکپوری نے پیش خوانی کے فرائض انجام دی ۔ مولانا نے مجلس کے دوران کہا کہ جتنا ہم نجاست سے دور ہوتے جائیں گے اتنا ہی ہم اہلبیتؑ سے قریب ہو تے جائیں گے ۔رسول اسلامؑ نے فرمایا ’علما انبیا کے وارث ہیں ۔ انبیا علم کے وارث ہیں نہ کہ وہ دولت کے طلبگار ہو تے ہیں ۔عالم تحقیق کر تا ہے پھر اپنے علم کے ذریعہ عوام کافیضیاب کر تا ہے وہ ہمیشہ حوالہ حوالوں کے ساتھ بات کر تاہے۔ ہمیں یہ صفت دیکھنا چاہئے علم کی طرف کون مائل ہے ۔ علم ہی وہ ذریعہ ہے جس کے ذریعہ انسان کمال کی منزل پر پہنچتا ہے ۔ آخر میں مولانا نے مصائب کربلا بیان کیا جسے سن کر تمام عزاداروں آنسوو ¿ں کے ذریعہ بارگاہ سید الشہدا میں خراج عقید ت پیش کیا ۔ بعد مجلسنوحہ خوانی حسن عباس و قمر عباس مبارکپوری نے کی ۔ پر وگرام میںمولانا محمد رضا ایلیا مبارکپوری ،جناب ضیا علی مبارکپوری ،جناب محمد حیدر املوی ، مولانا تفسیر التفات گنجوی ، مولانا شاکر مہدی مباکپور ی کے علا وہ کثیر تعداد میں دیگر حضرات موجود تھے ۔