ممبئی : نوی ممبئی میں تربھے ایس ٹی ڈپوکے وسیع عریض میدان میں کھچا کھچ بھرے مجمع کو خطاب کرتے ہوئے مولا ناسید ارشد مدنی صاحب نے یہ کہا کہ جمعیۃ علماء 99 برسوں سے ملک میں یکجہتی اور مذہبی رواداری کی دعوت دے رہی ہے اور آج اس کی ضرورت کل کے مقابلے میں زیادہ ہوگئی ہے ۔جمعیۃ علماء ہند کی 100سالہ تاریخ قومی یکجہتی کے پیغام سے عبارت ہے ۔

مولاناسید ارشد مدنی نے کہا کہ مسلمانوں نے 1803سے لیکر 1947تک ڈیڑھ سو برس جنگ آزادی کی لڑائی لڑی ہے ،اور اس روشن تاریخ کی بدولت جمعیۃ علماء کے بزرگوں نے ملک کی آزادی کے موقع پرآنکھ سے آنکھ ملا کر جمہوری دستور کا مطالبہ کیا جس کو کانگریس کے رہنماؤں نے قبول کیا۔

مولانامدنی نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا خطرہ اسی دستور کو ہے اور اگر خدا نخواستہ ملک کے حالات اسی رخ پر چلتے رہے جو صورت حال اس وقت ہے تو اس دستور کو ذبح کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔اور اس کا نقصان صرف مسلمانوں ہی کو نہیں بھگتنا پڑے گا بلکہ ملک کی تمام اقلیتیں اس کی زد میں آئیں گی۔

مولانا مدنی نے مزید کہا کہ آگ سے کھیلنے والا خود آگ کا شکار ہوتا ہے جس کی تازہ ترین مثال ڈاکٹر پروین توگڑیا کی ہے۔اور اگر ان کو آج بھی اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے تو اب تک آگ برساتے رہے ہیں تو وہ اب جمعیۃ علماء کے اسٹیج سے پھول برسانے کے لئے آجائیں ،اور یہی مسئلہ کا حل ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم جمعیۃ علماء کی اس پالیسی یعنی پیار و محبت سے کسی بھی حال میں دستبردار نہیں ہوں گے۔

مولانا مدنی مدظلہ نے زور دے کر کہا کہ ملک میں گؤ ہتھیا کو غنڈہ گردی کے ذریعہ روکنے کے بجائے اس سلسلے میں قانون بنایا جائے اور میں پہلے بھی یہ مطالبہ کرچکا ہوں اور آج بھی اس اسٹیج سے یہ صدا بلند کرتا ہوں اور یہ امید کرتا ہوں کہ آپ سبھی لوگ اس کی تائید کریں گے،بعد ازاں حضرت مدنی نے اپنی تقریر کو درمیان میں روک کر دیگر مذاہب کے رہنماؤں کو ساتھ اور ایک زنجیر بنا کر کحرے ہوکر گائے کو قومی جانور بنانے کی تحریک کی۔

شری سوامی اگنی ویش (صدر بندھو امکتی مورچہ)نے اپنی تقریر میں کہا کہ ذات پات اور بھید بھاؤ کی موجودہ سیاست اقتدار کی کرسی تک پہونچا سکتی ہے مگر ملک کے مستقبل کے لئے تباہ کن ہے۔

سکھ مذہب کے رہنما پروفیسرڈاکٹر راویل سنگھ(ہیڈ ڈپارٹمنٹ آف پنجاب یونیورسٹی آف دہلی) نے اپنے خطاب میں مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ کو انتہا پسندی کا طعنہ دیا جاتا ہے تو اس درد کو ہم بخوبی سمجھتے ہیں کیونکہ اسی(80) کی دہائی میں ہماری قوم کو بھی انہی حالات سے دو چار ہو نا پڑاتھا۔ انہوں نے کہا کہ مظلوموں کی حمایت ہمارے مذہب کی تعلیم ہے اور ہم آپ کی پریشانی میں پورا ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں ۔
جین مت کے نمائندے نے مسلمانوں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام صرف آپ ہی کا مذہب نہیں ہے بلکہ یہ پورے عالم کے لئے ہے اور مسلمانوں کو اپنے بند خول سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔

مولانا سید حسن اسجد مدنی صاحب (دیوبند)نے اپنے پر جوش خطاب میں فرمایا کہ اپنے اپنے مذہب اور شعار پر قائم رہتے ہوئے ملک کے تمام باشندے جینے ،رہنے اور بسنے کا حق رکھتے ہیں ،اور ہم مسلمان یہیں کی مٹی سے پیدا ہوئے اور یہیں کی مٹی پر سر رکھ کر اپنے خدا کو سجدہ کرتے ہیں اور مر کر اسی مٹی کا پیوند بنتے ہیں ،اور اس کے باوجود یہ کہا جاتا ہے کہ ہم ملک سے وفا داری کا ثبوت دیں ۔

جناب محمدنسیم صدیقی صاحب( سابق چیئرمین اقلیتی کمیشن) نے کہا کہ جس طرح آج کا یہ اسٹیج ملک کی گنگا جمنی تہذیب کامنظر پیش کر رہا ہے ٹھیک اسی طرح جب ہمارا ملک زندگی کے تمام شعبوں میں خواہ وہ پارلیمنٹ کا ایوان ہو یا وزارت کی کرسیاں ،حکومتی ادارے ہوں یا تجارت وغیرہ کے مراکز اسی جیسی حصہ داری پر مبنی کیفیت کاخوشنما منظر پیش نہیں کرتے تب تک صحیح معنوں میں ملک کی ترقی نہیں ہو سکتی ۔

اس پروگرام میں الحاج گلزار احمد اعظمی صاحب سکریٹری قانونی امداد کمیٹی کی خدمت میں مومنٹو پیش کیا گیا اور مظلوم محروسین کے لئے ان کی نمایاں خدمات کی ستائش کی گئی ۔جناب گلزاراحمد اعظمی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس اعزاز کے اصل مستحق مولانا سید ارشد مدنی دامت برکاتہم صدر جمعیۃ علماء ہند ہیں جن کی مہمیز پر اور نگرانی میں اس خاکسار نے اس اہم خدمت کا بیڑا اٹھایا ۔

مولانا حلیم اللہ قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر )نے پروگرام کی نظامت کے فرائض نہایت عمدہ طریقے سے انجام دیتے ہوئے کہا کہ وطن کی محبت اسلام کی تعلیمات میں شامل ہے اور اللہ کے رسول ﷺ کا اسوہ مکی و مدنی دونوں اس کے گواہ ہیں،مسلمان جس وطن میں بھی بستا ہو اس کی حفاظت اور اس کو معاشی ،معاشرتی غرض ہر طرح سے اس کو مستحکم کرنا اس کی دینی ذمہ داری ہے۔

مفتی حفیظ اللہ قاسمی صاحب ناظم تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے اس عظیم الشان پروگرام کو ترتیب دینے اور نظامت کے فرائض انجام دینے میں مولانا حلیم اللہ قاسمی صاحب کی بھر پور معاونت کی ،اور مولانا حیات اللہ قاسمی (صدر جمعیۃ علماء نوی ممبئی )نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ اس موقع پر مولانا امید اعظمی صاحب (عالم شیعہ اثنا عشری)بھائی ستونت سنگھ(گرنتھی وکتھاواچک گرودوارا سنگھ سبھا)فادر مائیکل جی(سابق صدر کٹیٹیکل ایسوسی ایشن و مراٹھی کھرستی ساہتیہ سمیلن)راجو کامبلے(صدر بھارت مکتی مورچہ) ڈاکٹر وجے مورے(اسٹیٹ سکریٹری آف ریپبلکن پارٹی) وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔