فیض آباد :اردو بچاؤ تحریک کے تحت رکاب گنج واقع تحریک کے کیمپ دفتر پر ’’عہد حاضر میں اردو زبان کا مسئلہ‘‘موضوع پر مذاکرہ منعقد ہوا۔ جس کی صدارت تحریک کے جنرل سکریٹری ارشاد ربانی و نظامت قاری محمد ندیم فیضی نے کی۔ ستارہ اردو ایوارڈ یافتہ ماسٹر محمد اسلم خان نے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زبان انسانی زندگی کا اہم جز ہے۔ اگر کسی قوم کو مٹانا ہو تو اس کی زبان مٹا دو تو قوم کی روایت اس کی تہذیب اس کی تاریخ سب کچھ ختم ہو جائے گا۔ اسلم خان نے کہا کہ اس حقیقت سے انکا ر نیں کیا جا سکتا ہے کہ اردو ہندو اور مسلم دونوں کی مشترکہ زبان ہے اور ان کی دو بڑی قوموں کے میل جول سے پیدا ہوئی۔ صوفیوں سنتوں نے اس کی پرورش کی آج حالت یہ ہے اردو والے بھی اپنی زبان کے لئے وہ سب نہیں کرتے جو انہیں کرنا چاہئے جیسے کہ ہر اردو والے کو چاہئے کہ کوئی ایک اردو اخبار یا اردو رسالہ ضرور پابندی کے ساتھ خریدے مگر افسوس ایسا بہت کم ہو رہا ہے۔

تحریک کے جنرل سکریٹری ارشاد ربانی نے کہا کہ اردو کے لئے باضابطہ تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے موجودہ حکومت کے نارہ کو کھوکھلا بتایا جس میں اس کا نعرہ ہے سب کا ساتھ سب کا وکاس اگر حکومت نعرہ سچا ہوتا تو اردو میں حلف برداری کرنے والے پر حملہ نہ کر واتی اور چار ہزار اردو ٹیچروں کی بھرتی کو بلا وجہ روکتی حکومت کا فرض بنتا ہے کہ اردو کی ترقی کے لئے راہ ہموار کرے نہ کہ اس کی ترقی کی راہ میں روڑے اٹکائے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ چار ہزار اردو ٹیچر کی بھرتی فوراً شروع کرے تاکہ سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرہ سچ ثابت ہو۔ انھوں نے کہا کہ اردو کو ہاشیہ پر ڈالنے کی چاہے جتنی کوشش کیوں نہ ہو کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگی۔ اردو سب کے لئے خوشبو تقسیم کی ہے ۔ آزادی کے بعد سے ہی فرقہ پرستوں نے متحد ہوکر اردو کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن اردو کے شیدائیوں نے فرقہ پرستوں کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔

مذاکرہ میں قاری ندیم نے کہا اردو زبان و ادب اپنی خوبیوں اور دلکشی کی وجہ سے ہر دور میں عوام و خواص کی نور نظر رہی۔ مذاکرہ میں مولانا رضوان محمد ناظم، محمد شادب، محمد وارث، نظام الدین، عارف، حسان، اور حافظ مومن نے خیالات پیش کئے۔