جے این یو کے پروفیسر ارون کمار نے نوٹ بندی پر پیش کیا اپنا اہم مقعلہ
لکھنو :گڈس اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) تمام مسائل کا حل نہیں ہے ،لیکن اس کافی حد تک مسائل پر قابو ضرور پا لیا جائے گا۔ جی ایس ٹی کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ انتظامیہ کی خواہشات بھی بہت زیادہ نہ ہوں ۔ اس کے ساتھ اس کو کامیاب بنانے کے سیاسی خواہشات کا وسیع ہونا بھی بیحد ضروری ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار بندھن بینک کے سی ای او ڈاکٹر اشوک لہری نے راجدھانی کے خواجہ معین الدین چشتی اردو عربی فارسی میں کئے۔ اشوک لہری یہاں محکمہ کامرس کی طرف سے ”گڈس اینڈ سروس ٹیکس : اشو اینڈ چیلینج “ موضوع پر منعقد سیمنار سے خطاب کر رہے تھے۔
جی ایس ٹی کے مسائل اور اس معاملے میں آنے والے چیلینجوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اشوک لہری نے کہا کہ اس نئے ٹیکس کے نظام کے نافذ ہونے سے تمام طرح مفاد پیش آیں گے، لیکن یہ ہر مسلہ کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے جہاں کاروباریوں کو صرف ایک طرح کا ہی ٹیکس دینا ہوگا ، انہیں ایک ہی جگہ پر اس کے لئے رجسٹریشن کرانے کی صحولیت حاصل ہوگی ۔ اس کے علاوہ کئی اور طرح کی بھی صحولیت جی ایس ٹی سے کاروباریوں اور عوام کو حاصل ہوں گی۔ لیکن ان سب کے باوجود اس کے سامنے کئی طرح کے چیلینج بھی ہیں۔ڈاکٹر اشوک لہری نے کہا کہ کئی حلقوں کو جی ایس کے دائرے سے باہر کر دیا گیا ہے۔ پٹرولیم، تمباکو سمیت کئی اشیا کو اس سے باہر کر دیا گیا ہے۔ اس وجہ سے اس قانون کی ان کمپلیت کوریج ایک بڑا مسلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کی کامیاب اس بات پر مبنی ہے کہ اس کو نافذ کرنے والے اس کے تئیں کتنے بیدار ہیں۔ لوگوں کو ٹیکس کے تئیں بیدار کرتے ہوئے ڈاکٹر اشوک لہری نے کہا کہ ٹیکس ہمارے لئے مزید تکلیف دیح ہوتا ہے، لیکن اس کے بغیر حکومت کا کام نہیں چل سکتا ۔ ترقی کے لئے حکومت کو ٹیکس لینا لازمی ہے۔
نوٹ بندی کا بلیک اکونمی پر کوئی اثر نہیں پڑا : ارون کمار
اس موقع پر سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے جے این یو کے پروفیسر ارون کمار نے نوٹ بندی کے موضوع پر اپنا اہم مقعلہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی سے سیاہ رقم پر کوئی بھی اثر نہیں پڑا ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بلیک منی ٹیکنکل مسلہ نہیں بلکہ سیاسی مسلہ ہے۔ ارون کمار نے کہا کہ اس کے لئے اب تک چالیس کمیشن تشکیل ہو چکے ہیں لیکن کسی نے بھی اس مسلہ کو نہیں چھوا ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے سیاسی نظام میں تبدیلی لائے بغیر بلیک منی کے مسلے کو حل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی صرف اس مسلہ کا ٹیکنکل حل ہے جب تک سیاست میں تبدیلی نہیں آئے گی سیاہ رقم کا مسلہ حل نہیں ہوگا۔ ارون کمار نے کہا کہ عوام اپنے فائدے کے لئے بد عنوان لوگوں کا انتخاب کرتی ہے اس لئے ان کی کوئی جواب دہی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے عوام کو بھی بیدار ہونا پڑے گا۔ نوٹ بندی کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی بلیک اکونمی پر قابو نہیں پا سکتی۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ ساہ رقم پر حملہ تھا تو جس نے سیاہ رقم کی کمائی کی ہے ان پر حملہ ہونا چاہئے تھا۔ اس فیصلے سے وہ لوگ لائن میں لگ گئے جنہوں نے سیاہ رقم کبھی دیکھی ہی نہیں اور وہ لوگ بچ کے نکل گئے جنہوں نے سیاہ رقم کی کمائی خوب کی تھی۔ سیاہ کمائی کرنے والوں پر کاروائی کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کو روکنے کے حوالہ کاروباریوں پر سختی کرنی چاہئے تھی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ حوالہ کو حکومت چاہے تو پانچ منٹ میں بند کر سکتی ہے کیوں کہ حوالہ کاروباریوں کو انٹلیجینس ایجینسیان بخوبی جانتی ہیں۔ اس موقع پر ارون کمار نے نوٹ بندی کے موقع پر حکومت کی طرف سے کئے گئے تمام دعووں کو غلط صابت کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کی وجہ سے ہر حلقہ کو نقصان ہوا ہے۔ سایہ رقم پر قابو پانے کے لئے انہوں نے کئی مشورہ بھی دئے۔ انہوں نے کہا کہ حوالہ پر لگام، آر ٹی آئی قانون کی توسیع اور وہسل بلوور کو نافذ کر کے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ تھا۔
اس سے پہلے خواجہ معین الدین چشتی اردو عربی فارسی یونی ورسٹی کے محکمہ کامرس کے ایچ او ڈی معاروخ مرزانے تلاوت قران کے ساتھ سیمانار کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد کالج کے سووینائر کا اجرا کیا گیا۔ سیمنار کو یونی ورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر خان مسعود نے بھی خطاب کیا۔ سیمانار میں نظامت کے فرائز کو دوعا نقوی نے بخوبی انجام دیا۔