عراقی سکیورٹی فورسز نے شمالی شہر کرکوک پر داعش کے حملے کو پسپا کردیا ہے اور تین روز کی لڑائی میں چوہتر جنگجو مارے گئے ہیں۔ادھر موصل کے مغرب میں واقع قصبے سنجار میں یزیدیوں نے داعش کے ایک اور حملے کو روک دیا ہے۔
صوبہ کرکوک کے گورنر نجم الدین کریم نے سوموار کے روز صحافیوں کو بتایا ہے کہ ''داعش کا حملہ ختم ہوگیا ہے اور شہر میں معمول کی زندگی لوٹنا شروع ہوگئی ہے''۔انھوں نے عراقی فورسز کے ساتھ لڑائی میں داعش کے 74 دہشت گردوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ ان کے کمانڈر سمیت متعدد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
گورنر نے بتایا ہے کہ داعش کے رنگ لیڈر نے اپنے ابتدائی اعترافی بیان میں کہا ہے کہ جمعہ کی صبح کم سے کم ایک سو جنگجوؤں نے کرکوک پر حملہ کیا تھا اور شہر میں پہلے سے درانداز جنگجو بھی ان کے ساتھ مل گئے تھے۔
ان میں بعض حملہ آوروں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہفتے کے روز شہر سے راہ فرار اختیار کر گئے تھے اور ان کی کرکوک کے مشرق میں واقع دیہی علاقوں میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئی تھیں۔
کرکوک میں داعش کے ساتھ لڑائی میں 46 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور ان میں زیادہ تر عراقی سکیورٹی فورسز کے اہلکار ہیں جبکہ شہر کے کردوں کے کنٹرول والے حصے میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
داعش نے اس شہر پر حملہ موصل میں اپنے خلاف جاری کارروائی سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا تھا لیکن وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔انھوں نے سوموار کو اسی انداز میں موصل کے مغرب میں واقع یزیدی آبادی والے قصبے سنجار پر بھی حملہ کیا ہے جبکہ امریکا کے حمایت یافتہ کرد جنگجوؤں نے داعش کے اس حملے کو پسپا کردیا ہے۔
داعش نے آن لائن جاری کردہ ایک بیان میں سنجار کے مغربی داخلے دروازے پر البیش المرکہ کے ایک ٹھکانے پر خود کش حملے کی اطلاع دی ہے۔ایک یزیدی عہدے دار نے بتایا ہے کہ کرد فورسز کے ساتھ دو گھنٹے کی لڑائی میں داعش کے پندرہ جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں اور حملے میں استعمال ہونے والی ان کی متعدد گاڑیوں کو تباہ کردیا گیا ہے جبکہ البیش المرکہ کے صرف دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔داعش نے دعویٰ کیا ہے کہ البیش المرکہ کی دو گاڑیوں کو بم حملے میں تباہ کردیا گیا ہے اور ان پر سوار تمام افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
تباہ کن بمباری
درایں اثناء امریکا کی قیادت میں اتحاد کے لڑاکا طیاروں نے آج داعش کے ٹھکانوں پر تباہ کن بمباری کی ہے۔اتحاد کے ایک بریگیڈئیر بریٹ میکگرک نے ٹویٹر پر اطلاع دی ہے گذشتہ سات روز سے داعش کے خلاف کارروائی میں آج سب سے زیادہ فضائی حملے کیے گئے ہیں۔
داعش مخالف اتحاد کے ترجمان کرنل جان دوریان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ''17 اکتوبر سے 23 اکتوبر تک ایک ہفتے کے دوران داعش کے ٹھکانوں پر 32 فضائی حملے کیے گئے ہیں اور ان پر 1776 بم گرائے گئے ہیں۔انھوں نے مزید بتایا ہے کہ ہر حملے میں ایک سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ''ان حملوں میں داعش کی 136 جنگی پوزیشنوں ،18 سرنگوں اور 26 گاڑیوں کو تباہ کردیا گیا ہے''۔ عراقی فورسز ،کرد البیش المرکہ اور ان کے پشتی بان امریکا کی قیادت میں اتحاد نے گذشتہ سوموار کو داعش کو شمالی شہر موصل اور اس کے نواحی قصبوں سے نکال باہر کرنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کیا تھا۔داعش مخالف اتحاد میں 60 سے زیادہ ممالک شامل ہیں۔