ریاض: سعودی عرب کے معروف عالم دین الشیخ احمد الحواشی کے بیان نے ملک بھر میں ہنگامہ برپا کردیا جس میں اُنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ حضرت جبرائیلؑ سے انہوں نے مصافحہ کیا ہے جب کہ لیلة القدر کے حوالے سے ان کا دعویٰ ہے کہ وہ 29رمضان کو ہوتی ہے جس پر ملک کے مذہبی اور سماجی حلقوں میں نہ صرف ایک بحث چھڑ گئی ہے بلکہ کئی حلقوں میں ان پر شدید تنقید بھی جاری ہے
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق الشیخ الحواشی کے بیان پر ان سے بحث سمیٹتے ہوئے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ’لیلةالقدر‘ کے بارے میں کتاب وسنت سے ماخوذ متفق علیہ موقف ہی کو حتمی سمجھا جائے گا۔ وہ یہ کہ لیلة القدر ماہ صیام کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں گردش کرتی ہے اور وہ کسی ایک شب کے ساتھ مختص نہیں ہے۔ خوابوں اور ذاتی اجتہاد کی بناءپر لیلة القدر کو کسی ایک شب کے ساتھ خاص نہیں قرار دیا جا سکتا۔ اسی طرح جبریل علیہ السلام پر درود وسلام کے باب میں بھی حدیث نبوی پرعمل کیا جائے گا۔ اس ضمن میں اللہ کے رسول کا وہ فرمان قابل ذکر ہے جس میں آپ ایک شب صحابہ کرام کی محفل میں آئے تو انہیں یہ کہتے سنا ”جبریل اور مکائیل پر درود وسلام ہو“۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو ہدایت کی کہ وہ ’السلام علی جبریل و میکائیل‘ کے بجائے ”السلام علینا و علیٰ عباد اللہ الصالحین“ کہیں۔
الشیخ الحواشی نے مذکورہ دلائل تسلیم کیے ہیں اور وعدہ کیا ہے کہ آئندہ اس نوعیت کا متنازع بیان جاری نہیں کریں گے۔
دوسری جانب عیسر کے گورنر شہزادہ فیصل بن خالد نے خمیس مشیط گورنری کی جامع مسجد الکبیر کے امام وخطیب الشیخ احمد الحواشی کے متنازع بیان کی تحقیقات کا حکم دیدیا ۔ شہزادہ فیصل بن خالد نے عسیر کی افتاءکونسل کے رکن ڈاکٹر سعد الحجری اور عسیر کے ڈائریکٹر مذہبی امور ڈاکٹر حجر المعاری پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے الشیخ الحواشی سے ملاقات کرکے 29 رمضان المبارک کی شب لیلة القدر اور حضرت جبریل علیہ السلام کی روئیت کی بابت سوال جواب کیے ہیں۔