حکومت پاکستان نے اسلام آباد میں متعین امریکی سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے صوبہ بلوچستان میں کیے گئے حالیہ ڈرون حملے پر باضابطہ احتجاج کیا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا اور بتایا گیا کہ اس کا ڈرون حملہ پاکستان کی خودمختاری ، ارضی سالمیت اور اقوام متحدہ کے قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی وزیرعظم نوازشریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل سے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدام سے چارفریقی رابطہ گروپ کی ان کوششوں پر منفی اثر پڑے گا جو وہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی غرض سے کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل بلوچستان کے علاقے میں ہونے والے ڈرون حملے میں افغان طالبان کے سرغنہ ملا اختر منصور کے مارے جانے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔ امریکہ اور افغانستان نے ملا اختر منصور کے مارے جانے کی تصدیق کردی ہے تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ ابھی اس بارے میں مزید تحقیقات کر رہا ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ امریکی ڈرون حملے میں مارا جانے والا ایک شخص ولی محمد ہے جس کے پاس سے برآمد ہونے والی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ پاکستانی شہری ہے۔