استبول : ترک صدر طیب رجب اردگان نے استنبول دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے میں ممکنہ طور پر شامی خود کش بمبار ملوث ہے، خطے میں تمام دہشتگرد گروہوں کا پہلا نشانہ ترکی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر نے استنبول دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کا پہلا نشانہ ترکی ہے اور ترکی ان تمام دہشت گردوں سے بلا امتیاز لڑ رہا ہے۔ ترک صدر نے کہا کہ استنبول دھماکے میں 10 افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہوئے جن میں 9 غیر ملکی افراد بھی شامل ہیں۔ 

ترکی کے نائب وزیراعظم کی مطابق نعمان کورتولموش کا کہنا ہے کہ دھماکے میں زیادہ تر غیرملکی افراد نشانہ بنے ہیں۔ ترک نائب وزیراعظم کے مطابق خودکش حملہ آور کے جسم کے اعضا سے اس کی شناخت ہوگئی ہے اور وہ سنہ 1988 میں شام میں پیدا ہوا تھا۔ ان کے کہنا تھا کہ دو زخمیوں کے حالت تشویش ناک ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے دھماکے کا نشانہ بننے والوں کے بارے میں ’شدید خدشات‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جرمنی کے سیاح حملے میں متاثر ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آج استنبول نشانہ بنا، پیرس نشانہ بن چکا ہے، تیونس نشانہ بن چکا ہے، انقرہ اس سے پہلے نشانہ بن چکا ہے۔ بین الاقوامی دہشت گردی ایک بار پھر اپنا بھیانک اور غیرانسانی چہرہ دکھا رہی ہے۔‘ دوسری جانب جرمنی وزارت خارجہ نے استنبول میں اپنے شہریوں کو پرہجوم مقامات سے دور رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ ناروے کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس کا ایک شہری ہسپتال میں زیرعلاج ہے۔

واضح رہے گزشتہ سال اکتوبر کے مہینے میں ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ہونے والی امن ریلی میں عسکریت پسندوں نے دو بم دھماکے کیے تھے جن میں 100 سے زائد ہلاکتیں ہوئی تھیں جبکہ 245 لوگ زخمی ہوگئے تھے ۔